اس شمارے کا آغاز اپریل ۲۰۱۸ سے بھی ہوسکتا تھا جب سے پورٹل شروع ہوا۔ مگر یہ آئیڈیا ابھی آیا ہے، اس لیے بہت پیچھے نہیں جاسکتے۔ جنوری۲۰۲۱ کے اس شمارے کو ہی مارچ۲۰۰۹ کے تسلسل کا حصہ سمجھ لیں۔ فری لانسر کا آخری شمارہ جو شائع ہوا تھا وہ شمارہ نمبر ۴۶ تھا، یہ ۴۷ ہے۔
تجرباتی اس اعتبار سے کہ پورٹل سے پہلے جو پرنٹ ورژن تھا وہ نئے مضامین کا مجموعہ ہوا کرتا تھا، یہ پورٹل پر اپلوڈشدہ مضامین کا انتخاب ہے۔ ہم پہلے سے ہی یہ بات کہتے آئے ہیں کہ رسالے کا جواز اب ڈاکومنٹیشن کے لیے ہی ہوسکتا ہے۔ سو یہ شمارہ اسی سمت ایک پیش رفت ہے۔
جنوری ۲۰۲۱ میں فری لانسر پورٹل پر اپلوڈ ہونے والی تحریروں کی کل تعداد ۷۹ ہے۔ ان میں نثر ونظم دونوں شامل ہیں۔ ۷۹ میں سے ۲۹ تحریریں رسالے کے متعینہ صفحات میں جگہ پاسکی ہیں۔ جن میں سے ۱۲مضامین ہیں، ایک مرثیہ اور ۱۶؍غزلیں۔
انتخاب کا پہلا مرحلہ تھا معیاری بنیادوں پر تنسیخ کا۔جو تحریریں وقتی، سرسری یا تاثراتی قسم کی تھیں وہ نکال دی گئیں۔ ان میں وہ تحریریں(نثر ونظم دونوں) بھی شامل ہیں جو محض قلم کار کی حوصلہ افزائی کی غرض سے پورٹل پر شائع کی جاتی رہی ہیں۔ انتخاب میں حوصلہ افزائی کی سطح الگ ہے اور اس کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔ فری لانسر کی یہ دیرینہ روایت رہی ہے۔ ڈاکومینٹیشن کے اعتبار سے بھی کچھ تحریریں غیر مفید یا کم ضروری لگیں تو وہ بھی قلم زد کردی گئیں۔ یعنی آدھے سے زیادہ تحریریں اسی مرحلے میں نکل گئیں۔
دوسرے مرحلے میں منتخب تحریریں شامل کی گئیں۔ انتخاب کا یہ مرحلہ کٹھن تھا کیونکہ خواہش کے باوجود کچھ قیمتی مضامین شامل نہ کیے جاسکے۔ انھی میں سے ایک بے حد اہم تذکرہ ڈاکٹر لقمان سلفی -رحمہ اللہ – کی رحلت پر ڈاکٹر عبدالرحمن بن عبدالجبار الفریوائی – حفظہ اللہ – کا ہے، صفحات کی تنگ دامنی کا مسئلہ درپیش تھا ناچار ڈاکٹر صاحب کے ایک ہی مضمون پر اکتفا کرنا پڑا۔ ماضی بعید کو ماضی قریب پر ترجیح دینی پڑی۔ کچھ دیگر قلم کاروں کے مضامین کے ساتھ بھی یہی معاملہ پیش آیا مگر وہاں کشمکش اتنی بڑی نہیں تھی۔ ایک اہم تحریر ’فکر کی بات‘ اس لیے شامل نہیں کی جاسکی کہ بہ مشکل آدھے صفحے کی تھی۔ مضمون کم از کم ایک صفحے کا تو ہونا ہی چاہیے۔
فری لانسر کا ایک اہم کالم ’نامہ اعمال‘ اس شمارے میں نہیں ہے، امید ہے کہ فروری ۲۰۲۱ کے شمارے میں یہ کمی نہیں ہوگی۔ تمام قارئین اور قلم کار حضرات وخواتین سے درخواست ہے کہ اس تجرباتی شمارے پر اپنے تاثرات ضرور لکھ بھیجیں۔ اس کی کمی پورٹل پر مضامین کے نیچے کیے جانے کمنٹ (تبصروں) سے پوری کی جاسکتی تھی مگر یہ خیال کچھ جچا نہیں۔ قلم کاروں کے واٹس گروپ ’قلم کارواں‘ میں بھی مضامین پر گراں قدر تاثرات اور تبصروں کا ایک سلسلہ رہتا ہے، ایک انتخاب یہاں سے بھی ہوسکتا تھا لیکن اس سے پہلے جمع کرنے کا کام تھا جو بہت وقت طلب تھا۔ خیال یہ آیا کہ تاثرات کا کالم پہلے ہی جیسا رہے تو بہتر ہے۔
لہٰذا اس شمارے سے ایک نئے تجربے کا آغاز ہورہا ہے تو ’نامہ اعمال‘ اسی شمارے پر تاثرات سے شروع ہوگا۔ انتخاب ہے تو کیا ہوا کچھ تو ڈائنامک ہو، اداریہ اور قارئین کے تاثرات ہی سہی۔ ساڑھے چھ درجن تحریروں میں سے اڑھائی درجن کے انتخاب پر آپ اپنی آراء سے نوازیں، اس طرح نئے زمانے کی نو بہ نو ضرورتوں اور دن بہ دن بدلتے حالات میں قارئین کی علمی وذہنی آسودگی کا یہ سامان کتنا کارآمد اور کس قدر حسب اقتضا ہوگا یہ بھی معلوم ہوگا اور مزید بہتری کے امکانات بھی روشن رہیں گے۔
جنوری ٢٠٢١ کا شمارہ یہاں سے ڈاؤنلوڈ کریں:
https://archive.org/details/tfl-jan-2021-no.-47-with-english
ان شاءاللہ۔۔
احسنتم۔
بارک اللہ فیکم۔۔