وبائی حالات کے لیے اسلامی تعلیمات

فیروز احمد بلرام پوری متفرقات

آج کورونا مہاماری کے ان مشکل ترین حالات میں جبکہ پوری دنیائے انسانیت اللہ وحدہ لاشریک کی طاقت و قوت کے سامنے بے بس ہے، اس وبا نے ملکوں، شہروں دیہاتوں سمیت پوری دنیا کو اپنی آغوش میں لے رکھا ہے، ہر شخص کو اپنی اور اپنوں کی پڑی ہے، انسان ایک دوسرے سے بھاگ رہا ہے،گویا قیامت کے منظر کو سمجھنے کی ایک بہترین مثال نگاہوں کے سامنے ہے، شاید دنیا نے وبائی شکل میں ان سے مشکل حالات کبھی نہ دیکھے ہوں، ایسے وقت میں دین اسلام ہمیں چند باتوں کی رہنمائی کرتا ہے:
-‏ جس بستی میں وبا پھیلی ہو اور پتہ چل جائے تو اس میں داخل نہ ہوں۔ اور جہاں موجود ہوں ،اس بستی میں وبا پھیل جائے تو وہاں سے نہ بھاگیں۔
امیر المومنین حضرت عمر ؓ شام کے لیے روانہ ہوئے جب مقام سرغ میں پہنچے تو آپ کو خبر ملی کہ شام میں طاعون کی وبا پھوٹ پڑی ہے۔ پھر عبدالرحمٰن بن عوف ؓ نے ان کو خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: جب تم وبا کے متعلق سنو کہ وہ کسی جگہ ہے تو وہاں نہ جاؤ اور جب کسی ایسی جگہ وبا پھوٹ پڑے جہاں تم موجود ہو تو وہاں سے بھی مت بھاگو۔(صحیح بخاری:۶۹۷۳)
-‏ اپنے گھروں کو لازم پکڑیں، بلا ضرورت گھروں سے باہر نہ نکلیں، ایسے لوگوں اور مجلسوں سے دور رہیں، جن سے شر کا اندیشہ ہو، گھریلو کام کاج میں مصروف رہیں، گھروں میں باجماعت نماز کی پابندی، تلاوت قرآن، ذکر و اذکار، توبہ و استغفار، دینی کتابوں کا مطالعہ، بیوی بچوں کی دینی ذہن سازی، والدین و دیگر افراد کےحقوق کی ادائیگی کی رغبت، چھوٹوں بڑوں کے آداب، نماز و دیگر ضروری دعائیں اور سورتیں یاد کرنےکرانے کا اہتمام کریں، عام حالات میں اسلام کی یہی تعلیم ہے، جسے اس وقت اپنانے کی سخت ضرورت ہے، ان شاء اللہ بہت سی آفات و بلیات سے محفوظ رہیں گے،اللہ تعالی ہم سب کو توفیق بخشے۔ آمین
-‏ صفائی ستھرائی کا اہتمام کریں، ہاتھوں کو صابن اور مٹی سے دھوئیں، مٹی کے اندر اللہ تعالی نے جراثیم کو ختم کرنے کی تاثیر رکھی ہے، اسے استعمال کریں ، جب بھی کسی اہم ضرورت سے گھر سے نکلیں، تو گھر سے نکلنے کی دعا پڑھیں، ماسک پہنیں، اس سے آپ کے منہ اور ناک گردو غبار سے محفوظ رہیں گے، پروردگار عالم پر کامل یقین رکھیں کہ وہ ضرور ہماری حفاظت فرمائے گا، ہر ممکن کوشش کریں کہ جلدی واپس آئیں، واپس آکر واپسی کی دعا پڑھیں، خوب اچھی طرح صابن وغیرہ سے ہاتھ دھوئیں، یاد رکھیں! صفائی ستھرائی اسلام کی اولین تعلیم ہے، آپ ﷺنے صفائی ستھرائی کو آدھا ایمان قرار دیا ہے۔(صحيح مسلم:۲۲۳)
-‏ زبان اللہ تعالی کی بہت بڑی نعمت ہے، ہمیشہ اللہ کے ذکر و اذکار سے تر رکھیں، ہمیشہ قابو میں رکھیں، درست و جائز کاموں میں ہی اس کا استعمال کریں، اس سے کسی کو تکلیف نہ پہنچائیں، کسی کی غیبت چغلی نہ کریں، کسی کو گالی نہ دیں، سب سے اہم بات تو یہ ہے کہ ہمیشہ سچ بولیں، جھوٹ، غلط اور ان تمام باتوں کو نہ پھیلائیں جس سے امن و آشتی بھنگ ہو اور لوگ خوف و ہراس میں مبتلا ہوں، بلکہ ہمت و حوصلے سے کام لیں،لوگوں میں خوشیوں کا ماحول بنائیں، کمزوری، بزدلی، خوف و ہراس، اموات کی خبریں اور اس قسم کے تمام پیغامات، اخبار ، میسیج وغیرہ کی جڑ کو اکھاڑ پھینکیں، اس لیے کہ اس نوعیت کی تمام باتیں ایمان کی کمزوری پر دلالت کرتی ہیں، جس سے بچنا اور لوگوں کو پچانا ازحد ضروری ہے، اللہ تعالی ہم سب کو ہمت وحوصلے سے کام لینے، زبان و قلم اور موبائل کو اپنی رضا و خوشنودی کے کاموں میں استعمال کرنے کی توفیق دے۔ آمین
-‏ سب سے اہم بات یہ ہے کہ انسانوں کی بداعمالیوں کے نتیجے میں اللہ تعالی اپنا عذاب نازل کرتا ہے، جو بعض افراد کے حق میں عذاب ہوتا ہے، تو بعض کے لیے آزمائش کا سامان۔ اس کا نازل ہونا اور بندوں کا اس سے دوچار ہونا سب کچھ اللہ تعالی کی طرف سے ہے، اس میں بیماری و عذاب کی اپنی مرضی کا دخل نہیں ہوتا، اس لیے جس کسی کو بیماری پہنچے، چاہے اس کو یا اس کے افراد خانہ میں سے کسی کو یا بستی کے کسی فرد کو، تو نہ وہ بیماری کو برا بھلا کہے اور نہ ہی گھر اور بستی کے دیگر افراد برا بھلا کہیں، بلکہ اللہ تعالی کے بارے ميں حسن ظن رکھیں، صبرو تحمل سے کام لیں اور بحیثیت مسلمان اس مصیبت پر اللہ تعالیٰ سے اجر عظیم کی امید رکھیں۔مزید یہ کہ اپنے پروردگار کے سامنے روئیں، گریہ وزاری کریں، اپنے گناہوں پر نادم و شرمندہ ہوں، توبہ و استغفار کریں اور آئندہ گناہ نہ کرنے کا عزم و ارادہ کریں، کیوں کہ گناہوں کے پاداش میں اللہ تعالی بندوں کو عذاب سے دوچار کرتا ہے، جیسا کہ فرمان باری تعالی ہے:
وَمَا أَصَابَكُمْ مِنْ مُصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ وَيَعْفُو عَنْ كَثِيرٍ
(الشوری :۳۰)تمھیں جو کچھ مصیبتیں پہنچتی ہیں وہ تمھارے اپنے ہاتھوں کے کرتوت کا بدلہ ہے، اور وہ تو بہت سی باتوں سے درگزر فرما دیتا ہے۔
دوسری جگہ اللہ تعالی نے فرمایا:
مَا أَصَابَ مِنْ مُصِيبَةٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ وَمَنْ يُؤْمِنْ بِاللَّهِ يَهْدِ قَلْبَهُ وَاللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
(التغابن:۱۱)کوئی مصیبت اللہ کی اجازت کے بغیر نہیں پہنچ سکتی۔جو اللہ پر ایمان لائے اللہ اس کے دل کو ہدایت دیتا ہے۔اور اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔
معلوم ہوا کہ معصیت کی وجہ سے اللہ تعالی بندوں کو عذاب سے دوچار کرتا ہے، اس لیے جتنی جلدی ممکن ہو، ہمیں اس سے باز آجانا چاہیے، اور یقین رکھنا چاہیے کہ ہمیں جو بھی مصیبت پہنچتی ہے، اللہ تعالی کے حکم اس کی قدرت و مشیئت ہی سے پہنچتی ہے، پس ہم سب اللہ پر ایمان رکھتے ہوئے اس کی قضا وقدر سے راضی ہوں، مصائب پر اس سے اجر عظیم کی امید رکھیں اور ان تمام تدابیرکو اپنائیں جو بیماری سے بچاؤ کے لیے ممد و معاون ہوں۔
حضرت عقبہ بن عامر ؓ کہتے ہیں کہ میں نے کہا اے اللہ کے رسول ! نجات کی کیا صورت ہے؟
آپﷺ نے فرمایا:
أَمْسِكْ عَلَيْكَ لِسَانَكَ وَلْيَسَعْكَ بَيْتُكَ وَابْكِ عَلَى خَطِيئَتِكَ
( ترمذی:۲۴۰۶)اپنی زبان کو قابو میں رکھو، اپنے گھر کی وسعت میں مقید رہو اور اپنی خطاؤں پر روتے رہو۔
-‏ دعا افضل عبادت ہے، دعا سے تقدیر بدل جاتی ہے، اللہ کے نزدیک دعا سے زیادہ معزز و مکرم کوئی عبادت نہیں، جو دعا نہیں کرتے اللہ ان سے ناراض ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میں بندے کے گمان پر ہوتا ہوں، جب وہ مجھے پکارتا ہے تو میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں، دعا مومن کا ہتھیار ہے، دعا سے بلائیں ٹل جاتی ہیں۔مصائب و آلام سے بچنے کے لیے ان کا اہتمام بہت ضروری ہے۔چند دعائیں ذکر کی جاتی ہیں، جنھیں بکثرت پڑھیں اور اہل خانہ کو بھی یاد کرائیں۔
قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ اور قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ

کے ذریعہ بکثرت اللہ تعالی کی پناہ طلب کریں۔(ابوداوؤد:۱۴۶۳)
بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ

صبح شام تین تین مرتبہ یہ دعا پڑھیں۔(ترمذی :۳۳۸۸)
اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبَرَصِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْجُنُونِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْجُذَامِ، ‏‏‏‏‏‏وَمِنْ سَيِّئْ الْأَسْقَامِ

بکثرت یہ دعا پڑھیں۔(ابو داؤد:۱۵۵۴)
اللَّهُمَّ إنّيْ أَعُوْذُبِكَ مِنْ جَهْدِ الْبَلَاءِ وَدَرَكِ الشَّقَاءِ، وَسُوءِ الْقَضَاءِ وَشَمَاتَةِ الْأَعْدَاءِ
( بخاري:۶۳۴۷)بکثرت یہ دعا پڑھیں۔
أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ

شام کے وقت تین مرتبہ پڑھیں۔(صحيح الترغيب للألباني:۶۵۲) امام طبرانی رحمہ اللہ نے اپنی ’المعجم الأوسط‘ میں صبح کے وقت بھی اس کا پڑھنا روایت کیا ہے۔
دعا ہے اللہ رب العزت اپنے فضل خاص سے ہماری حفاظت فرما، ہمارے گناہوں کو بخش دے، ہم پر رحم فرما، بیماری کو دور کردے، بیماروں کو شفا نصیب فرما، رب العزت ہماری تدبیریں بہت محدود اور کمزور ہیں، تو بہترین تدبیروں والا ہے، اپنے خاص رحم و کرم سے اس وبا کو ختم کردے، کتاب وسنت پر عمل کرنا ہم سب کے لیے آسان بنادے۔ہم سب کو خاتمہ بالخير نصیب فرما۔ آمین تقبل يا رب العالمين

آپ کے تبصرے

3000