حیات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم: ایک نظر میں

ندیم فیصل تاریخ و سیرت

رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم کے والد کا نام عبداللہ اور والدہ ماجدہ کا نام آمنہ تھا۔
صحیح قول کے مطابق رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم کی ولادت نو ربیع الاول سنہ ایک عام الفیل سوموار کے دن بوقت صبح اپریل سنہ۵۷۱ء میں ہوئی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام ’محمد‘ آپ کے دادا جناب عبدالمطلب نے اور ’احمد‘ آپ کی والدہ ماجدہ نے رکھا۔
قبیلہ بنو سعد کی حلیمہ بنت ذؤیب نے آپ کو بچپن میں دودھ پلایا۔
چھ سال کی عمر میں آپ کی والدہ ماجدہ کا انتقال ابواء کے مقام پر ہوا۔
پندرہ سال کی عمر میں جنگ فجار اور حلف الفضول پیش آیا۔
پچیس سال کی عمر میں چالیس سالہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے شادی کی۔
نکاح آپ کے چچا ابو طالب نے پڑھائی اور مہر میں بیس اونٹ دیے۔
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے قاسم، زینب، رقیہ، ام کلثوم، فاطمہ اور عبداللہ پیدا ہوئے۔
حضرت جبرئیل علیہ السلام ۲۱؍ رمضان سوموار کی رات ۱۰؍ اگست۶۱۰ء کو وحی لے کر غار حرا میں تشریف لائے اس وقت آپ کی عمر قمری حساب سے چالیس سال چھ مہینے بارہ دن تھی۔
اولین اسلام لانے والوں میں عورتوں میں خدیجہ، مردوں میں ابو بکر غلاموں میں زید اور بچوں میں علی تھے۔
آپ نے پس پردہ تبلیغ تین سال تک کی۔
دار ارقم کا انعقاد سنہ ۵؍ نبوی میں ہوا۔
رجب سنہ ۵؍ نبوی میں پہلی ہجرت ہوئی۔
قریش نے عمارہ بن ولید بن مغیرہ کو رسول کے بدلے ابو طالب کے سامنے پیش کیا۔
سنہ ۱۰؍ نبوی کو عام الحزن کہا گیا کیونکہ اسی سال آپ کے چچا ابو طالب اور آپ کی بیوی خدیجہ کا انتقال ہوا۔
شوال سنہ ۱۰؍ نبوی میں حضرت سودہ بنت زمعہ سے شادی کی۔
شوال سنہ ۱۰؍ نبوی سنہ ۶۱۹ ء میں تبلیغ کے لےک طائف تشریف لے گئے اور وہاں دس دن قیام کیا۔
شوال سنہ ۱۱؍ نبوی میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے شادی کی اور شوال سنہ ۱؍ہجری میں ان کی رخصتی ہوئی۔
مدینہ کے چھ افراد سنہ ۱۱؍ نبوی میں اسلام لائے۔
معراج میں آپ کی ملاقات پہلے آسمان پر حضرت آدم علیہ السلام سے دوسرے پہ حضرت یحییٰ و عیسی سے تیسرے پہ یوسف سے چوتھے پہ ادریس سے پانچویں پہ ہارون سے چھٹے پہ موسی اور ساتویں پہ ابراہیم علیمر السلام سے ملاقات ہوئی۔
معراج میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ رب العزت سے دو کمان یا اس سے بھی فاصلے سے بات کی۔
۲۶؍صفر سنہ ۱۴؍ نبوی بمطابق ۱۲؍ستمبر سنہ ۶۲۲ ء بروز جمعرات قریش نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قتل کا مشورہ کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھی حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ہمراہ ۲۷؍ صفر کو ہجرت کر گئے۔
سفر میں عبداللہ بن اریقط آپ کے راہنما تھے۔
۸؍ربیع الاول سنہ۱؍ہجری مطابق ۲۳؍ستمبر سنہ ۶۲۲ ہجری بروز دو شنبہ منگل کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قبا میں تشریف لے گئے اور کلثوم بن ھدم کے یہاں قیام کیا۔
آنحضرت ۱۲؍ ربیع الاول سنہ ۱؍ہجری مطابق ۲۷؍ستمبر سنہ ۶۲۲ ء میں مدینہ تشریف لائے اور حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے گھر قیام کیا۔
غزوہ ابوا یا ودان صفر سنہ ۲؍ہجری نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پہلی جنگی مہم تھی جس میں شرکت کی۔
شعبان سنہ ۲؍ہجری میں جنگ فرض ہوئی اور تحویل قبلہ کا حکم ملا۔
رمضان سنہ ۲؍ہجری میں جنگ بدر پیش آیا جس میں مسلمانوں کی تعداد ۳۱۳ تھی۔ اس جنگ میں دو گھوڑے اور تیس اونٹ تھے۔
قریش نے مسلمانوں کی تعداد معلوم کرنے کے لیے عمرو بن وھب کو بھیجا تھا۔
حضرت سواد بن غزیہ نے جنگ بدر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیٹ کا بوسہ لیا تھا۔
جنگ بدر میں۷۰ مشرکین قتل کے گئے اور اتنے ہی قیدی بھی بنائے گئے، مسلمان شہداء کی تعداد ۱۴ تھی۔
مکہ میں شکست کی خبر پہنچانے والا پہلا شخص عیمان بن عبداللہ خزاعی تھا۔
سنہ ۲؍ہجری میں روزہ اور صدقہ فطر فرض ہوا۔
بدر کے بعد عمیر بن وہب مکہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کرنے آئے لیکن مسلمان ہو گئے۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے شوال سنہ ۲؍ہجری میں بنو قینقاع کا پندرہ دن تک محاصرہ کیا۔
غزوہ سویق ذی الحجہ سنہ ۲؍ہجری میں پیش آیا۔
جنگ احد شوال سنہ ۳؍ہجری میں پیش آیا جس میں مشرکین مکہ کی تعداد ۳۰۰۰ تھی اور ان کا سپہ سالار ابوسفیان تھا۔
آپ کے چچا حمزہ رضی اللہ عنہ کا قاتل وحشی بن حرب تھا۔
طلحہ بن ابو طلحہ مشرکین کی جانب سے پہلے آگے بڑھا جس کا کام حواری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زبیر بن عوام نے تمام کیا۔
جنگ احد میں عتبہ بن ابی وقاص کے پتھر سے آپ کا داہنا رباعی نچلا دانت ٹوٹ گیا۔
عبداللہ بن قمئہ نے دوسری مرتبہ تلوار مارا جس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے جود کی دو کڑیاں آپ کے چہرہ انور میں گھس گئیں جنھیں ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ نے نکالا۔
اسی جنگ میں حضرت قتادہ بن نعمان کی آنکھ ڈھلک گئی جسے لعاب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے شفا میں۔
جنگ احد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابی بن خلف کو قتل کیا۔
جنگ احد میں مسلم شہداء کی تعداد ستر اور قریش کے مقتولین کی تعداد ۲۲ یا۳۷ تھی۔
بئر معونہ کا سانحہ صفر سنہ ۴؍ہجری میں پیش آیا۔
غزوہ خندق سنہ ۵؍ہجری میں پیش آیا جس میں دس ہزار مشرکین تمام قبائل سے اکٹھا ہوئے اور مسلمانوں کی تعداد تین ہزار تھی۔
خندق کھودنے کا مشورہ سلمان فارسی نے دیا۔
غزوہ خندق میں بنو غطفان سے نعیم بن مسعود اسلام لائے اور انو ں نے آپ کے کہنے پہ مشرکین میں پھوٹ ڈالی۔
غزوہ بنو قریظہ ذی قعدہ سنہ ۵؍ہجری میں پیش آیا اور پچیس دن تک محاصرہ رہا۔
غزوہ بنی المصطلق یا مریسیع میں حضرت جویریہ بنت حارث، ثابت بن قیس کو ملیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے خرید کر انیں آزاد کیا اور پھر نکاح کر لی۔
صلح حدیبیہ ذی قعدہ سنہ ۶؍ہجری میں ہوا جس میں چودہ سو مسلمان تھے۔
غزوہ خیبر محرم سنہ۷؍ہجری میں ہوا مسلمانوں کی تعداد ۱۴۰۰ تھی اور علمبردار حضرت علی رضی اللہ عنہ تھے۔
زہر آلود بکری کا تحفہ زینب بنت حارث نے بھیجا جس سے بشر بن براء شیدہ ہوئے۔
غزوہ خیبر میں مسلمان شہداء ۱۶ اور یہود مقتولین ۹۳ تھے۔
سنہ ۷؍ہجری میں آپ صیر اللہ علیہ وسلم نے حضرت میمونہ بنت حارث سے شادی کی۔
جنگ موتہ جمادی الاول سنہ ۸؍ہجری مطابق ۶۲۹ ء میں پیش آیا جس میں مسلمانوں کی تعداد تین ہزار اور مخالفین کی تعداد دو لاکھ تھی۔
غزوہ فتح مکہ رمضان سنہ ۸؍ہجری میں پیش آیا جس میں مسلمانوں کی تعداد دس ہزار تھی۔
مکہ میں آپ نے ۱۹ دن قیام کیا کعبہ کی چابی عثمان بن طلحہ کے سپرد کی۔
غزوہ حنین شوال سنہ ۸؍ہجری میں پیش آیا مسلمانوں کی تعداد ۱۲۰۰۰ تھی۔
غزوہ حنین میں چھ ہزار قیدی چوبیس ہزار اونٹ چالیس ہزار سے زائد بکریاں اور چار ہزار اوقیہ چاندی ملے۔
غزوہ طائف شوال سنہ ۸؍ہجری میں پیش آیا۔
سنہ ۹؍ہجری میں غزوہ تبوک پیش آیا، مسلمانوں کی تعداد تیس ہزار تھی۔
سنہ ۹؍ہجری میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں سے ایلاء کیا۔
حجۃ الوداع سنہ ۱۰؍ہجری میں آپ کے ساتھ ایک لاکھ چوبیس ہزار یا ایک لاکھ چوالیس ہزار کی تعداد تھی۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہ آخری سورہ ’سورۃ النصر‘نازل ہوئی۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری ۲۹؍ صدر سنہ۱۱؍ہجری سے شروع ہو کر ۱۳، ۱۴ دن تک رہی۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ۱۲؍ ربیع الاول سنہ ۱۱؍ہجری بروز دو شنبہ چاشت کے وقت ہوئی۔
آپ کی عمر بوقت وفات ۶۳ سال چار دن تھی۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم بدھ کی رات میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے میں دفنائے گئے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کل گیارہ بیویاں تھیں، بوقت وفات نو زندہ تھیں۔حضرت خدیجہ اور زینب بنت خزیمہ کی وفات آپ کی زندگی میں ہوئی۔
(ماخوذاز: الرحیق المختوم)

آپ کے تبصرے

3000