ہم اعراب کیسے پڑھیں؟

ابوالمرجان فیضی تعلیم و تربیت

عربی زبان کی اہمیت مذہبی لحاظ سے جتنی ہے پیشہ ورانہ اعتبار سے اس کی اہمیت اس سے زیادہ ہے۔ گلف کے اتنے سارے ممالک عربی بولتے ہیں۔ کروڑوں لوگ عربی زبان کی تعلیم حاصل کرتے اور مختلف جہات میں جاب کرتے ہیں۔ آپ ہندوستان جیسے ملک میں بھی بہت سے لوگوں کو فری لانس ٹرانسلیشن کرتے دیکھ سکتے ہیں۔
دینی تعلیم میں طلبہ کو احادیث پڑھنے کی ضرورت ہوتی ہے جن پر اعراب نہیں لگا ہوتا۔ اسی طرح ادبی کتابیں بھی حرکات سے خالی ہوتی ہیں۔ عرب ممالک کے اخبارات، اعلانات اور سرکاری تعمیم پر تشکیل و اعراب کا نام و نشان تک نہیں ہوتا۔ اور انھیں درست اعراب کے ساتھ پڑھنا ضروری ہوتا ہے۔ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ دنیا کی ساری زبانیں پہلے پڑھی جاتی ہیں۔ پھر سمجھی جاتی ہیں۔ لیکن عربی زبان پہلے سمجھی جاتی ہے پھر پڑھی جاتی ہے۔
لہذا اس تحریر میں، مَیں ان لوگوں کی تھوڑی سی رہنمائی کروں گا جو اعراب پڑھنے میں مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔
متوسط طلبہ:
ایسے طلبہ جو لغت میں الفاظ ڈھونڈھنا جانتے ہوں۔ صرف اور نحو کی کتابیں پڑھ چکے ہوں۔ لیکن اعراب پڑھنے میں حیرانی کا شکار ہوں ان کو درست اعراب پڑھنے کے لیے کیا کرنا چاہیے؟
ان کو عربی ڈکشنری اور صرف و نحو کی کتابیں لے کر روزانہ ایک دو جملوں کا اعراب حل کرنے بیٹھنا چاہیے۔ وہ درست اعراب پڑھنے کے لیے ان چار مراحل کو فالو کریں۔
1- لغت دیکھ کر پہلے جملے میں موجود نئے کلمات کے معانی حل کریں۔ اس سے اسم، فعل اور حرف متعین کرنے، جملے کا مفہوم سمجھنے میں آسانی ہوگی۔ اور اعراب پڑھنے میں بھی مدد ملے گی۔
2- اس کے بعد جملے میں موجود اسم فعل اور حرف کو نشان زد کریں۔
3- اب یہ معلوم کریں کہ جملے کے اندر ہر کلمہ کا اپنے پڑوسی کلمے سے کیا تعلق ہے یعنی دونوں کے بیچ مبتدا خبر کا تعلق ہے یا فعل فاعل اور مفعول کا یا جار مجرور اور مضاف و مضاف الیہ کا یا ظرف کا وغیرہ۔ اسے نحو کی اصطلاح میں عامل اور معمول کا رشتہ کہتے ہیں۔
4- جملے میں موجود ایک کلمے کے ساتھ دوسرے کلمے کا کیا تعلق ہے۔ یہ جان لینے کے بعد یاد کرنے کی کوشش کریں کہ نحوی قواعد کی روشنی میں یہ تعلق کس حرکت کا تقاضا کرتا ہے۔ اگر ٹھیک سے یاد نہ ہو تو نحو کی کتاب میں وہ قاعدہ دیکھ لیں۔ پھر جس حرکت کا تقاضا ہورہا ہو وہی حرکت اس کلمے کو دیں۔
ان چار مراحل سے گزرنے کے بعد آپ بآسانی اعراب لگاسکیں گے۔ واضح رہے کہ پہلی بار ممکن ہے ایک جملہ حل کرنے میں گھنٹوں لگ جائیں۔ لیکن اس سے گھبرانا نہیں چاہیے۔ جب آپ لگاتار روزانہ ایک نئے جملے پر یہی پریکٹس کریں گے تو ان شاء اللہ آگے چل کر کسی بھی جملے کو چند سیکنڈ میں درست طور پر پڑھ سکیں گے اور اعراب لگاسکیں گے ض۔ تطبیق:
ہم نمونے کے طور پر حدیث کی ابتدائی کتاب بلوغ المرام کی ایک حدیث پر اعراب کی پریکٹس کرنے جارہے ہیں۔
حدیث : وعن أبي هريرة – رضي الله عنه – قال: قال رسول الله – صلى الله عليه وسلم: «لا يغتسل أحدكم في الماء الدائم وهو جنب». أخرجه مسلم
یہاں ہمارے پاس ایک جملہ ہے ض: لا يغتسل أحدكم في الماء الدائم وهو جنب
1- پہلے ہم لغت اور علم صرف سے اسے حل کریں گے۔
اغتسال: دھلنا
لا یغتسل: باب افتعال سے فعل نہی۔ صیغہ واحد مذکر غائب
أحد کم: تم میں سے کوئی۔
الماء الدائم: ایک ہی حالت میں ہمیشہ برقرار رہنے والا پانی، رکا ہوا پانی۔
جُنُبٌ: ناپاک۔ جنابت سے آلودہ شخص۔
لغت سے نہ صرف معنی معلوم ہوگا۔ بلکہ لفظ کی ساخت، ہیئت اور وزن (shape) بھی ضبط ہوجائے گا۔ یعنی جَنَبٌ ہے یا جِنِبٌ یا جُنُبٌ ہے۔ حالانکہ الفاظ کے اوازان ضبط کرنا علم صرف کا موضوع ہے۔ لیکن آسانی کے لیے ہم ڈکشنری سے مدد لے رہے ہیں۔ کوشش کریں کہ علم صرف میں مہارت حاصل ہوجائے اور آپ کسی بھی کلمے کی میزان صرفی معلوم کرسکیں۔
2- اب ہم اس جملے میں اسم، فعل اور حرف متعین کریں گے۔
لا يغتسل: فعل
أحد: اسم
كم: اسم
فی: حرف
الماء: اسم
الدائم: اسم
و: حرف
هو: اسم
جنب: اسم
3- اب ہم یہ جانیں گے کہ اس میں موجود کلمات کا پڑوس میں موجود کلموں سے کیا تعلق ہے۔ یعنی یہ مبتدا ہے اور یہ اس کی خبر ہے۔ یہ فعل ہے اور یہ اس کا فاعل ہے اور یہ اس کا مفعول ہے۔ یہ جار ہے اور یہ اس کا مجرور ہے۔ یہ مضاف ہے اور یہ اس کا مضاف الیہ ہے۔ اسی طرح یہ ظرف ہے، وغیرہ۔
لا يغتسل: فعل، أحد: فاعل اور مضاف، كم: مضاف الیہ
في: حرف جر، الماء: اسم مجرور اور موصوف، الدائم: اسم صفت۔
و: حالیہ، حرف ہے، هو: مبتدا۔ جنب: اس کی خبر۔
4- اب صَرف اور نحو کے قواعد لاگو کرنے کا مرحلہ آتا ہے۔ ان دونوں کے قواعد یاد ہونے چاہئیں۔ اگر قاعدہ ٹھیک سے نہ یاد آرہا ہو تو کوئی بات نہیں۔ کتابیں ساتھ رکھیں۔ مطلوبہ سبق کھولیں اور اس پر کس حالت میں کیا اعراب آتا ہے دیکھ لیا کریں۔ ایسا کرنے سے قاعدہ بھی یاد ہوجائے گا۔
آئیے اب اجراء کرتے ہیں:
لا يغتسل فعل نہی ہے اس وجہ سے اس کے آخر میں سکون آئے گا، اور احد اس کا فاعل ہے۔ اس لیے اس پر ضمہ آئے گا۔احدُ مضاف کُمْ مضاف الیہ جو جمع مذکر مخاطب کی ضمیر ہے یہ مبنی علی السکون ہوگی۔
فی حرف جر الماءِ مجرور اس لیے ماء پر کسرہ دیں گے۔ الماءِ مجرور ہونے کے ساتھ موصوف بھی ہے۔ الدائم صفت، جو اعراب موصوف پر ہو وہی صفت پر بھی آتا ہے۔ اس لیے الدائم پر بھی کسرہ پڑھیں گے۔
و حالیہ، ھو مبتدا محلا مرفوع اور جُنُبٌ خبر مرفوع لہذا جنب کو دو ضمہ دے دیں گے کیونکہ نکرہ ہے، اَل سے خالی اور مرفوع ہے۔
یہ پورا جملہ جملہ فعلیہ انشائیہ ہوا۔
یہاں معنی بھی واضح ہورہا ہے۔ یعنی تم میں سے کوئی رکے ہوئے پانی میں نہ غسل کرے اس حال میں کہ جنابت سے آلودہ ہو۔
لیجیے اجراء مکمل ہوگیا، اب عبارت پڑھیں گے: «لَا يَغْتَسِلْ أَحَدُكُمْ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ وَهُوَ جُنُبٌ»
مبارک ہو آپ نے اعراب صحیح طور سے پڑھ لیا۔ پہلی بار زیادہ وقت لگے گا۔ گھبرائیں نہیں۔ پریکٹس جاری رکھیں۔ ان شاء اللہ ایک وقت ایسا آئے گا جب چند سکنڈ میں عبارت پڑھ لیں گے۔
مبتدی طلبہ:
مبتدی طلبہ مثالوں سے پہلے یہ سمجھ لیں کہ لُغت، صَرف اور نحو کی اہمیت کیا ہے اور تینوں علوم کا آپس میں کیا تعلق ہے۔
لغت، صرف اور نحو کا کمبنیشن سمجھنے کے لیے میں مثالیں دے رہا ہوں۔ اہل لغت حضرات خام مال سپلائی کرتے ہیں۔ صرفی اسے مطلوبہ ساخت اور بناوٹ میں ڈھالتے ہیں۔ نحوی ان کو ایک یونٹ میں پرو دیتے ہیں۔ مثلاً کپڑے کی دوکان سے آپ نے کپڑا خریدا۔ کپڑا بیچنے والا لغوی ہے۔ ایک درزی نے اس کی کٹنگ کرکے آپ کی سائز کے مطابق بنایا۔ وہ صرفی ہے۔ دوسرے درزی نے ان ٹکڑوں کو مخصوص ترتیب میں سل دیا۔ یہ سلنے والا نحوی ہے۔ جب تک آپ ان تینوں سے استفادہ نہیں کریں گے آپ کا لباس استعمال کے لائق نہیں ہوگا۔ یا کسی تاجر نے موتی بنانے کا میٹریل سپلائی کیا وہ لغوی ہے۔ دوسرے نے فیکٹری میں ڈائی مشین سے، اس سے موتی بنائے یہ صرفی ہے۔ تیسرے نے ان موتیوں کو ایک ہار پر پرو دیا۔ یہ نحوی ہے۔
بالکل اسی طرح لغت سے ہمیں مواد ملتا ہے۔ صرفی حضرات اس سے مختلف اوزان اور صیغے بناتے ہیں۔ اور نحوی اسے ایک جملے میں خاص ترتیب سے پرو دیتے ہیں۔ لہذا اعراب کے لیے ان تینوں کا جاننا بہت ضروری ہے۔ ان میں سے اگر کسی میں بھی خامی ہوگی تو نہ کپڑا پہننے کے لائق ہوگا اور نہ ہی ہار۔
مَیں نے اوپر جو طریقہ بتایا ہے یہ اُن متوسط طلبہ کے لیے ہے جنھوں نے صرف اور نحو کے قواعد پڑھا ہوا ہے۔ لغت دیکھنا جانتے ہیں۔ لیکن جنھوں نے کچھ نہ پڑھا ہو بلکہ وہ شروع کرنے جا رہے ہوں تو ان کے لیے ضروری ہے کہ صَرف اور نحو نیز لغت کی کتابیں خریدیں۔ اسے سبقاً سبقاً پڑھیں۔ قاعدہ یاد کریں اور تمرین و تدریب میں اسے لاگو کریں۔ نیز لغت میں لفظ کا معنی دیکھنا سیکھیں۔ ایسا کرنے میں آسانی کے لیے کسی استاد سے مدد لیں۔ ان کے لیے میں چند آسان اور باسانی مل جانے والی کتابوں کو ریکمنڈ کر رہا ہوں۔
عربی اردو لغت میں ان میں سے کوئی ایک:
📚المنجد
📚القاموس الوحید
📚مصباح اللغات
صرف میں یہ ساری کتابیں:
📚تمرین الصرف
📚امین الصیغہ
📚قواعد الصرف اول و دوم
نحو کے لیے ان میں سے کوئی ایک سیٹ:
📚تمرین النحو اول و دوم
📚معلم الانشاء اول اور دوم
واضح رہے کہ نحو و صرف پر علمی و فنی گفتگو کرنے والی کتابوں کی ابھی ضرورت نہیں۔ ایسی کتابیں خریدیں جس میں تعریف ایسی ہو جس سے کلمات کی نحوی و صرفی شناخت ممکن ہو سکے۔ تمرین و تدریب اور اجراءات زیادہ ہوں، ایسی کتابوں سے پرہیز کریں جن میں باریک باریک قواعد ہوں اور تدریبات نہ ہوں۔ اگر آپ سیلف اسٹڈی کررہے ہیں تو بہتر ہوگا کہ کسی استاد کی مدد لیں۔
ان شاء اللہ ان کتابوں کے پڑھنے، تمارین حل کرنے کے بعد قواعد لاگو کرنے کی صلاحیت پیدا ہوجائے گی۔ ایسا ہوجانے کے بعد آپ ان ہی ہدایات کو فالو کریں جو متوسط طلبہ کے لیے اوپر ریکمنڈ کی گئی ہے۔
استاد کے ساتھ سیکھنا سب سے بہتر ہے اگر قریب میں کوئی استاد نہ ہو تو شوشل میڈیا کا زمانہ ہے۔ آپ ٹیلی گرام، واٹساپ، ایمیل پر کسی سے رابطہ کریں۔ اللھم ارزقنا علماً نافعاً
📝کسی استفسار، مشورے اور اقتراح یا کمنٹ کے لیے رابطے کا ذریعہ: abulmarjanbut@gmail.com

3
آپ کے تبصرے

3000
3 Comment threads
0 Thread replies
0 Followers
 
Most reacted comment
Hottest comment thread
3 Comment authors
newest oldest most voted
ارشادالحق روشاد

شاندار شیخ
اہم تحریر
بارک اللہ فیکم

مبارك حسين سلفی

واہ میرے بھائ!
ماشاء الله !
تحریر پڑھ کر دل خوش ہوگیا ۔
بارک الله فیکم۔

عبد الرحمن

ابوالمرجان صاحب اللہ رب العزت آپ کو جزائے خیر سے نوازے اس عمدہ مضمون کے لیے