سعودی عرب: چھی، توبہ، استغفراللہ

سعودی عرب: چھی، توبہ، استغفراللہ

ثناء اللہ صادق تیمی معاملات

سرخی دیکھ کر چونکیے مت، ہم میں سے بہت سے لوگوں کے سامنے جب سعودی عرب کا ذکر آتا ہے تو ان کا رد عمل ایسا ہی ہوتا ہے ۔ مسلکی زہر ہم میں اس حد تک پیوست ہے کہ ہم یہ جاننے کی کوشش ہی نہیں کرتے کہ کوئی بات اگر کہی جارہی ہے تو اس کے پیچھے صداقت ہے بھی یا نہیں ۔ ہم چوں کہ وہابیوں سے نفرت کرتے ہیں اس لیے ہو نہ ہو جو کچھ بھی خلاف اخلاق ، دین ، ایمان وغیرہ باتیں ان کی طرف منسوب ہوں گیں وہ یقینی طور پر درست ہوں گیں۔
سعودی عرب کو اللہ پاک نے حرمین شریفین کی خدمت کا موقع دیا ہے ۔ اس ملک میں پچھلے چار سالوں سے رہ رہا ہوں ، اس درمیان بہت ساری باتیں مختلف ذرائع سے سننے کو ملتی رہیں اور جب حقیقت تک پہنچنے کی کوشش کی گئی تو پتہ چلا کہ سب ہوا ہوائی ہی تھی ۔
کلاک ٹاور کے چوتھے فلور پر ہماری ملاقات ہندوستان کے ایک وکیل سے ہوئی ، وہ اپنی خدمات کی داستان سنارہے تھے ، بتایا کہ ہم نے خود سعودی عرب کے خلاف احتجاج کیا جب پتہ چلا کہ روضہ اقدس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کررہے ہیں ۔ سارے اخبارات میں اشتہارات دیے گئے اور بہت کچھ کیا گيا ۔ میں نے کہا : اور جب آپ کو پتہ چلا کہ یہ خبر ہی سرے سے غلط تھی تو کیسا لگا ؟ اور وہ میرا منہ دیکھنے لگے ۔
ہم سے ایک صاحب نے کہا : آپ نہیں جانتے ، یہ اندر کی خبر ہے ۔ محمد بن سلمان ماردیا گيا لیکن یہ لوگ ابھی اس کی موت کی خبر چھپائے ہوئے ہیں ، مجھے بہت ٹھوس ذریعے سے یہ بات معلوم ہوئی ہے ۔ ہندوستان اور پاکستان کے مختلف اخبارات نے اس خبر کو شائع کیا جس میں ولی عہد کے مرنے کی اطلاع تھی، یار لوگوں نے قبر تک کا تعین کرلیا لیکن ایک بار پھر افواہ بازوں کو منہ کی کھانی پڑی اور ولی عہد موت سے باہر نکل آئے !!
پچھلے بارہ ربیع الاول سے پہلے ہندوستان و پاکستان کے بعض معتبر اخبارات نے یہ خبر شائع کی کہ یہاں بارہ ربیع الاول کی مناسبت سے تعطیل عام کا اعلان کیا گيا ہے ۔ ہم نے یہاں کے مختلف اخباروں کو دیکھنا شروع کیا، اپنے ذرائع سے معلومات حاصل کرنی چاہی اور جب بارہ ربیع الاول آیا تو پتہ چلا کہ بھائی آفس جانا ہے، کام کرنا ہے اور سعودی عرب میں سب کچھ حسب معمول ہے ۔
یہاں آنے سے پہلے یہ بات عام طور سے سننے کو ملتی تھی کہ حرمین کے ائمہ کو تقریر لکھ کر دی جاتی ہے اور وہ وہی تقریر حرمین کے منبر سے کرتے ہیں ۔ بعض یہ کہتے رہتے تھے کہ لکھی ہوئی تقریر کا ایک ایک حرف چیک ہوتا ہے اور جب حکومت پاس کرتی ہے تب جاکر تقریر پیش کی جاتی ہے ۔ کسی امام کو ایک حرف بڑھانے کی اجازت حاصل نہیں ۔ ترجمہ کرنے لگے تو پتہ چلا کہ سارے امام اپنا اپنا خطبہ خود تیار کررہے ہيں، لکھا ہوا کچھ ہے اور امام صاحب کچھ اور پڑھ رہے ہیں، خطبے میں بڑھا رہے ہیں، گھٹا رہے ہیں اور اپنی مرضی سے تصرف کررہے ہیں ۔!!
ابھی ہم یوم النحر کی شب کو مزدلفہ میں تھے ۔ ہمارے ہمراہ ہمارے ساتھی مترجمین ڈاکٹر حشرالدین، ڈاکٹر ظل الرحمن اور جناب حفظ الرحمن کے علاوہ فرانسیسی کے ساتھی مترجمین بھی تھے تبھی واٹس اپ کے ذریعے ایک سیدزادے کی تحریر نگاہوں سے گزری، جس میں سعودی عرب کے حکمرانوں کے لیے میدان عرفات میں بددعا کرنے کے لیے کہا گیا تھا اور ساتھ ہی بد دعا نہ کرنے کی صورت میں برے انجام سے ڈرایا گيا تھا، تحریر میں امام حرم شیخ صالح آل طالب صاحب کی گرفتاری کی اطلاع بھی تھی ۔ پھر دیکھتے دیکھتے یہ خبر سوشل میڈیا سے ہوتے ہوئے بر صغیر کے لگ بھگ سارے اخبارات کی زینت بن گئی ۔ قومی تنظیم پٹنہ اور پندار پٹنہ نے شاہ سرخی بنائی، قومی تنظیم نے اداریہ لکھا، سعودی عرب کو سخت سست کہا گيا، خوب جم کر صلواتیں سنائی گئیں اور وہ بھی اس اعتراف کے ساتھ یہ خبر ابھی پوری طرح مصدقہ نہیں ہے !! ہم سوچتے رہ گئے کہ جو خبر پوری طرح مصدقہ نہیں ہے وہ بھلا اس قابل کیسے ہوگئی کہ اسے شاہ سرخی بنایا جائے اور اس کی بنیاد پر باضابطہ اداریہ لکھ مارا جائے !! یہ صحافت ہے یا مچھلی کا بازار !!
یار لوگوں نے اپنی بات ثابت کرنے کے لیے ایک آڈیو جاری کیا جس میں امام صاحب سعودی عرب میں پھیلائی جارہی بے حیائیوں کے خلاف بول رہے ہیں ۔ ہم سارے مترجمین نے جب وہ آڈیو سنی تو ہم سب کا مکمل اتفاق تھا کہ یہ امام صاحب کی آواز نہیں ہے۔ پھر امام صاحب کی کوئی ایسی تقریر نہیں جس کی ويڈیو ریکارڈنگ نہ ہو، پھر کیا وجہ ہے کہ آڈیو کو پھیلا یا جارہا ہے؟ کم ازکم حرم کے منبر سے ان کی ایسی کوئی تقریر نہیں ہوئی، یہ تو ہمیں اچھی طرح معلوم ہے۔ اس بات کو ثابت کرنے کے لیے امام صاحب کی ایک تصویر بھی وائرل کی گئی اور کی جارہی ہے جس میں سیکوریٹی کے دو ممبران آگے پیچھے نظر آرہے ہيں ۔ اب اس نادانی کا کیا جواب دیا جائے کہ حرم میں نماز پڑھانے کے لیے جب بھی کوئی امام آتے ہیں تو ان کے ساتھ سیکوریٹی کے عملہ لازمی طور پر ہوتے ہيں !!۔
سعودی عرب سے آپ کو نفرت ہے لیکن اس چکر میں غلط افواہیں پھیلا کر اپنا دین و ایمان تو خطرے میں مت ڈالیے ۔ بغیر تصدیق کے کسی بات کو آگے بڑھانا ایمان والوں کا شیوہ نہیں ۔کفی بالمرء کذبا ان یحدث بکل ما سمع ، یہ جھوٹوں کا عمل ہے ۔قرآن ایمان والوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ جب کوئی خبر ان تک آئے تو وہ تصدیق کرلیا کریں ۔
ایک آرگنائزیشن جس کا نام معتقلی الرائے ہے اور جو سعودی عرب کی دشمنی اور اس کے خلاف افواہیں پھیلانے کے سلسلے میں معروف بھی ہے ، اس کے ٹویٹ کی بنیاد پر الجزیرہ چینل نے معلوم دشمنی میں ایک خبر عام کی اور سب کے سب بغیر کسی تصدیق کے اسے عام کرنے میں لگ گئے اور پھر اسے ثابت کرنے کے لیے کئی کئی اور جھوٹ کا سہارا لینے لگے ۔ اللہ پاک کا فرمان ہے :

ولا یجرمنکم شنآن قوم علی ان لا تعدلوا اعدلوا ھو اقرب للتقوی ۔
کم از کم ہم اپنی عاقبت تو خراب نہ کریں ۔ دشمنوں کے ساتھ بھی اسلام میں عدل مطلوب ہے ۔ سعودی عرب سے محبت نہیں کرسکتے تو عدل تو کم از کم کرنا ہی چاہیے !!

آپ کے تبصرے

3000