ان دنوں مہاراشٹرا حکومت لوڈشیڈنگ کا اعلان کچھ اس طرح کر رہی ہے جیسے وہ اپنے ہر اقدام سے عوام کو اب تک با خبر کرتی رہی ہو۔ ڈگڈگی پیٹ کر پچھلے دو تین روز سے مسلسل خبر دی جا رہی ہے کہ بجلی کٹوتی ناگزیر ہے اس کے بغیر ملک اندھکار میں چلا جائے گا جیسے ابھی تک ہمارا ملک فرانس اور جرمنی کو چکاچوند کر رہا تھا!
ابھی تو سورج کی تپش میں اتنی حدت بھی نہیں آئی تھی کہ محکمۂ بجلی نے لوڈشیڈنگ کے ذریعہ آگ کا دہانہ کھول دیا اور لوگوں کو گرمی کے عذاب میں قبل از وقت مبتلا کردیا۔
ممبرا جو ممبئی کا ایک مضافاتی اور کافی گنجان آبادی والا علاقہ ہے۔ یہاں سے حکومت کے خزانے میں موٹی رقم بھی جاتی رہتی ہے لیکن اس علاقے کی بد بختی یہ ہے کہ یہاں عام انسانوں کی شکل میں مسلمان بستے ہیں جنہیں بالعموم حزب اقتدار نا قابل اعتناء سمجھ کر حاشیے پر ڈالتی رہی ہے۔ یہاں واٹر سپلائی کا بحران عام بات ہے، جا بجا گندگی کے ڈھیر اس شہر کی خاص پہچان ہے اور اب گھپ اندھیرا اس کی شان بننے جا رہی ہے! کل ملا کر آپ کہہ سکتے ہیں کہ اس شہر پر حکومت وقت چومکھ پتھراؤ کر رہی ہے۔
آجکل ممبرا میں پوری بے شرمی کے ساتھ لوڈشیڈنگ چل رہی ہے۔ وہ بھی گھنٹہ دو گھنٹہ نہیں پورے دس دس بارہ بارہ گھنٹے!
آئیے ذرا لوڈشیڈنگ کے اوقات بھی سن لیں:
علی الصبح ساڑھے پانچ بجے تا دس بجے
دوسری بار
شام ساڑھے پانچ بجے تا آٹھ یا دس بجے رات
یہ تو مبینہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ ہے غیر مبینہ کٹوتی کی اگر بات کریں تو اسکا احاطہ کرنے کے لئے کسی آڈٹنگ کمپنی کو آفر لیٹر کے ساتھ باقاعدہ اپائنٹمنٹ کرنا پڑیگا۔
ڈھٹائی کا تماشہ دیکھئے ایک طرف تو یہ کہا جا رہا ہے کہ کوئلے کی عدم فراہمی کے سبب بجلی کی پیداوار میں کمی آئی ہے جب کہ صارفین کی ڈیمانڈ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اس لئے پردیس کا بجلی محکمہ بدترین لوڈشیڈنگ پر پہلوانی دکھانے کے لئے مجبور ہے۔ دوسری طرف یہ بھی خبر پھیلائی جارہی ہے کہ ممبرا میں چونکہ 58% صارفین بجلی کا بل نہیں ادا کرتے لہذا بجلی کا محکمہ ایسے علاقے کو ٹارگٹ کرکے بطور سزا انہیں بجلی فراہم نہیں کرے گا۔
اب یہاں ان عقل کے اندھوں سے کوئی پوچھے کہ اگر وہ بل نہ ادا کرنے والوں کو ٹارگٹ کر رہے ہیں تو جو صارفین پابندی سے اپنا بل ادا کرتے ہیں انہیں لوڈشیڈنگ کا یہ انعام کیوں دیا جا رہا ہے؟ آخر کیوں ؟؟؟؟
آج کے اس آدھونک ایج میں جہاں ہر چیز مایکرو اور نینو چِپ میں قید کی جارہی ہے محکمہ بجلی اسقدر عاجز ہے کہ ڈیفالٹرز کا تعین کرکے ان سے وصولی نہیں کرسکتا یا عدم وصولی کی صورت میں ان کو جرمانہ نہیں لگا سکتا۔ یہ سب ممکن نہیں تو ان کی بجلی کا کنیکشن ہی کاٹ دے! سچ مچ قابل رحم ہے یہ ادارہ !!
بجلی پیداوار میں اگر کسی بنا پر قلت درپیش ہے تو اس کمی کو دور کرکے بجلی کی پیداوار بڑھانے کا کام ہونا چاہئیے نا کہ لوڈشیڈنگ میں اضافہ کرکے مزید بحران لانے کی ناجائز حرکت کرنی چاہئیے۔
صبح ساڑھے پانچ بجے جس وقت بجلی کی سپلائی اعلانیہ بند کی جاتی ہے وہ وقت کتنا اہم ہے۔ غور طلب بات ہے انہیں اوقات میں پانی کی سپلائی ہوتی ہے اب ظاہر ہے جب بجلی نہیں ہوگی تو پانی بھی نہیں آئے گا دونوں لازم ملزوم ہیں اس طرح لوگوں کو دوہری مصیبت جھیلنی پڑے گی۔ ایک عام خیال ہے کہ یہ سب قصدا کیا جارہا ہے۔ صبح کا یہ وقت کتنا قیمتی ہے اس کا ادراک ہر اس شخص کو ہے جو فہم وبصیرت رکھتا ہو، جو آنے والی نسلوں کی نشوونما میں مصروف ہو، یہ وہ وقت ہے جب مائیں اپنے جگر گوشوں کو تیار کرکے ملک کا مستقبل سنوارنے کے لئے اسکول بھیجتی ہیں، جب ایک ذمہ دار شہری اپنا سارا سکون غارت کرکے تعمیر وطن کے لیے گھر سے نکلتا ہے اور حکومت کا خالی خزانہ بھرنے کے لئے ٹیکس کی ادائیگی کا انتظام کرتا ہے تاکہ حکمراں گروہ ایرکنڈیشنڈ بالاخانوں کا لطف اٹھا سکے۔
اس لوڈشیڈنگ سے لوگوں کو شدید تکالیف کا سامنا ہے۔ رہائشی علاقے اپنی جگہ اسپتال اور اسکولوں کا برا حال ہے۔ چھوٹے چھوٹے بچے کیسے بلکتے ہیں کاش ان بے حس ذمے داروں کو کوئی بتادے اور ان کی سوئی ہوئی دُم کا ہلا دے!
لگتا ہے ممبرا کے شہریوں نے اپنے اوپر آنے والی ہر مصیبت کو قضا و قدر سمجھ کر خود کو حالات کے سپرد کر دیا ہے! ہونا تو یہ چاہئیے کہ لوگ احتجاج کے لئے سڑکوں پر امڈ پڑیں اور انتظامیہ کو مجبور کردیں کہ وہ بجلی کی بحالی کے لئے موثر اقدامات کرے تاکہ گرمی کی شدت سے راحت اور موسم کے حبس سے لوگوں کو نجات ملے۔
اللہ آسانی کرے.
مجھے لنکڈ اِِِن کا وہ مضمون یاد آ رہا ہے جس میں وہ مہاجر جب امریکہ سے کچھ دنون کے لئے اپنے ملک آتا ہے تو اسے احساس ہوتا ہے کہ وہ چیزیں جنہین ہم امریکہ میں گرانٹیڈ لے لیتے ہیں وہ بر صغیر میں بنیادی طور پر مفقود ہیں…