دنیا کی یہی ریت ہے کہ جہاں روز سینکڑوں لوگ ہنگامہ عالم کا حصہ بنتے ہیں وہی کچھ لوگ اس دنیا کے ہنگامے کو چھوڑ کر شہر خموشاں کا رخ کرتے ہیں۔ اور یہ چیز قانون قدرت ہونے کے سبب ہمارے لیے کوئی خلاف عادت نہیں، یہاں اشخاص آتے ہی ہیں جانے کے لیے:
موت سے کس کو رستگاری ہے
آج وہ کل ہماری باری ہے
بسا اوقات دنیا میں ہوئی یہ موت دنیا کی موت معلوم پڑتی ہے جب شخص کے بجائے شخصیت یہاں سے رخصت ہوتی ہے، جیسا کہ مشہور مقولہ ہے:
“موت العالم موت العالم”
جب کوئی شخصیت اس دار فنا سے دار بقا کی طرف کوچ کرتی ہے تو ہم اسے آنسوؤں سے نہلاتے ہیں، خون جگر سے معطر کرتے ہیں اور دل کے مقبرے میں اسے دفن کرتے ہیں۔
قصہ یہ ہے کہ ایک شخصیت جو بالفاظ نازش ہما قاسمی “عالم باعمل، عظیم سیاست داں، مفکر، مدبر، سنجیدہ مقرر، بہترین قلمکار، بیباک صحافی، مشہور کالم نگار، زمینی قائد، سیمانچل کی مسیحا، انتہائی سادہ، ملنسار، متواضع، با اخلاق، حلیم و بردبار، دشمنوں کو گلے لگانے والی، دوستوں کی حوصلہ افزائی کرنے والی، بڑوں کا ادب اور چھوٹوں سے محبت کرنے والی، سادگی پسند، نام و نمود سے کوسوں دور، قوم کے درد میں اپنے آپ کو گُھلانے والی، آل انڈیا تعلیمی و ملی فاؤنڈیشن کی بانی، رکن شوریٰ دارالعلوم دیوبند، ممبر آف پارلیمنٹ” تھی جس کا اسم گرامی “مولانا اسرار الحق قاسمی ہے، 7 دسمبر 2018 کو ہم سے رخصت ہوگئی:
حق مغفرت کرے عجب آزاد مرد تھا
آپ 1942 میں کشن گنج بہار میں پیدا ہوئے، پیدائش غلام ہندوستان میں ہوئی، مگر شعور سنبھالتے ہی ملک کو آزاد دیکھا، اور زندگی بھر اپنی قوم میں آزادی کا شعور بیدار کرتے رہے۔ 1964ء میں دارالعلوم دیوبند سے فارغ ہوئے پھر ملت کے کاموں میں جڑ گیے، ملت کی تعلیمی پسماندگی دور کرنے کے لیے مدرسے اور اسکولز قائم کیے، مختلف ملی و سماجی تنظیموں کو سنبھالا، قوم کا مخدوم ہونے کے بجائے خادم ہونا پسند کیا، عام طور پر لوگوں کو جس قدر مادی ترقی حاصل ہوتی ہے اسی قدر وہ روحانی تنزلی کا شکار ہوتے ہیں مگر آپ کا معاملہ اس کے برعکس تھا، ایم پی ہونے کے باوجود آخری دم تک آپ کی سانسوں سے تواضع و انکسار کی بو محسوس کی گئی۔
آپ نے عملی طور پر یہ ثابت کردیا کہ ایک عالم ہی بہترین قائد ہوتا ہے، ملی مفاد کو ذاتی مفاد پر ہمیشہ ترجیح دیا، بڑے بڑے آپ کی کشادہ ظرفی اور بے تعصبی کے گواہ ہیں، آپ کی وفات پر بے شمار علماء، دانشوران اور قائدین کی طرف سے اظہار افسوس کیا گیا۔ یوں ملت بیضاء کا ایک چراغ اور بجھا:
آسماں تیری لحد پر شبنم افشانی کرے
اللہ کرے زور قلم اور زیادہ
انا للہ و انا الیہ راجعون
اللہ مراحل آسان کرے