حضرت فاطمہ بنت اسد رضی اللہ عنہا

حضرت فاطمہ بنت اسد رضی اللہ عنہا

رشید سمیع سلفی گوشہ اطفال

(بچوں کے لیے لکھی گئی ایک تقریر)

صدر محترم، موقرجج صاحبان، گرامی قدرسامعین وحاضرین!
زبان بے مایہ آج ایک ایسی ہستی کے ذکرجمیل سے تر ہونا چاہتی ہے جو خانوادہ رسالت سے نسبت خاص رکھتی ہے۔ آپ کے بطن سے وہ مایہ ناز ہستیاں پیدا ہوئیں جن پر اسلامی تاریخ ہمیشہ ناز کرتی رہے گی۔ آپ کی آغوش میں ایسے قلندر پروان چڑھے جنھوں نے شجر اسلام کو اپنے خون سے سینچا اور جن کی خارا شگاف تلوار نے باطل کا سر قلم کردیا۔ جی ہاں میں بات کررہا ہوں حیدر کرار اور جعفر طیار کی والدہ اور ابوطالب کی زوجہ اور سرور کونین کی چچی اور سیدہ فاطمہ کی ساس حضرت فاطمہ بنت اسد رضی اللہ عنہا کی۔
زباں پہ بار الہا یہ کس کا نام آیا
کہ میرے نطق نے بوسے مری زباں کے لیے
سامعین با تمکین!
اس پاکباز خاتون کی عظمت میں کیا بیان کروں؟ وہ اتنی عظیم تھیں کہ زبان رسالت ان کی عظمتوں کا قصیدہ پڑھتی تھی، محسن انسانیت حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: چچا ابو طالب کے بعد میری چچی فاطمہ بنت اسد کا مجھ پر احسان عظیم ہے۔ لیکن اسی پر بے پایاں عظمتوں کی فہرست ختم نہیں ہوجاتی، بارگاہ نبوت کے کتنے ماہ و کواکب عش عش کر اٹھے جب آپ نے وقت انتقال چچی کے لیے اپنی قمیص عنایت فرمائی اور آپ کی قبر میں سوئے اور کہا کہ اس سے چچی کے لیے برزخ کی منزل آسان ہوجائے گی۔

حضرت فاطمہ بنت اسد کی زندگی میں ہماری مسلم ماؤں بہنوں کے لیے اول تا آخر درس عبرت اور سامان بصیرت اور متاع علم و حکمت ہے۔ گھر کے اندر اسلامی ماحول قائم کرنے کے لیے اولاد کی تربیت اور مثالی خاندان کے لیے جب کبھی ہم خواتین کی مثالیں دیں گے ہماری نظر حضرت فاطمہ بنت اسد پر ضرور پڑے گی۔ اللہ کے راستے میں قربانی کی بات ہو صبر و برداشت کا معاملہ ہو اللہ کے لیے گھر بار، مال و متاع چھوڑنے کا معاملہ ہو یا خود بھوکے رہ کر مہمانوں کو کھلا دینے کی بات ہو یہ وہ نمایاں اوصاف ہیں جو حضرت فاطمہ بنت اسد کی زندگی میں جگمگاتی نظر آتی ہیں۔
یہ بات بلا مبالغہ کہی جاسکتی ہے کہ حضرت فاطمہ بنت اسد رضی اللہ عنہا ان ولی صفت مومنات میں سے ایک ہیں جن کے ذکر سے دینی محفل مہک اٹھتی ہے، مشام جاں معطر ہوجاتی ہے۔ عزم و حوصلے کی مردہ رگوں میں جان پڑ جاتی ہے۔
آج ہماری مسلم خواتین ان اوصاف جلیلہ اور خدمات مشکورہ سے کوسوں دور ہیں۔
حضرت فاطمہ بنت اسد کی حیات طیبہ ہماری خواتین کو یہ درس دیتی ہے کہ بیوی کی حیثیت سے آپ کو شوہر کے حقوق کیسے ادا کرنا چاہیے؟ اگر آپ کے پاس ڈھیر ساری اولادیں ہیں تو ان کی جسمانی اور روحانی تربیت کرکے انھیں مشت خاک سے فخر آسمان کیسے بنانا چاہیے؟ اگر دین کے لیے ہجرت کرنی ہے تو پھر فکرِ ماضی، رنجِ حال اور غمِ فردا کو فراموش کرکے اور خود كو تقدیر کے حوالے کرکے محض اللہ پر بھروسہ کرتے ہوئے والہانہ انداز میں نامعلوم منزلوں کی طرف کس طرح نکل پڑنا چاہیے؟
اگر آپ ساس ہیں تو بہو کے ساتھ آپ کو کیسا برتاؤ روا رکھنا چاہیے؟
اگر آپ گھر کے سفید و سیاہ کی مالک ہیں تو آپ کے گھر کی چہار دیواری غیر ضروری اخراجات اور دنیاوی تکلفات سے کس قدر پاک ہونی چاہیے؟
آج ہمارے گھروں میں جو انارکی، بے چینی اور نفرت و انتقام کی آگ لگی ہے نیز بے برکتی اور بے سکونی کا جو دور دورہ ہے ایسے میں سیرت فاطمہ بنت اسد ہمارے لیے مشعل راہ ہے، نسخہ کیمیا ہے۔
دعا ہے کہ اللہ سیرت فاطمہ کے اجالے میں زندگی کا سفر طے کرنے کی توفیق عطافرمائے۔ آمین

2
آپ کے تبصرے

3000
2 Comment threads
0 Thread replies
0 Followers
 
Most reacted comment
Hottest comment thread
2 Comment authors
newest oldest most voted
Kashif Shakeel

ماشاءاللہ شیخ
لاجواب
آپ کا انداز بیان بڑا منموہن ہے
اللہ جزائے خیر دے

ڈاکٹر عبدالکریم سلفی علیگ

جزاک اللہ خیرا شیخ