اگر آج اس شخص کو چھوڑ دیا گیا تو…

سرفراز فیضی

مجھے نہیں پتہ کہ یہ مولانا کی خالص حماقت تھی یا کسی خاص طبقہ کو خوش کرنے کی ایک سیاسی چال لیکن تین طلاق بل پر بحث کرتے ہوئے جو باتیں مولانا بدر الدین اجمل نے کہیں ان کو سن کر میں دنگ رہ گیا۔ یہ یقین کرنا ہی مشکل تھا کہ ایک اتنا بڑے منصب کا حامل ذمہ دار شخص اتنے اہم مسئلہ پر، اتنی اہم جگہ پر، اتنے اہم موقع پر ایسی نامعقول باتیں کہہ سکتا ہے؟ کیا مولانا کو اس بات کا ذرہ برابر بھی احساس نہیں تھا کہ جو کچھ وہ بول رہے ہیں اس کو پورا ہندوستان سن رہا ہے، یہ ساری باتیں ریکارڈ میں محفوظ ہورہی ہیں اور تاریخ کا حصہ بن جائیں گی۔ ان کی ان باتوں سے ہندستان کے کروڑوں مسلمانوں کی دل آزاری ہوگی اور ملک میں فرقہ پرستی کے اس ماحول میں جب قوم کو متحد رہنے کی شدید ترین ضرورت ہے ان کا یہ باتیں ملی اتحاد کو نقصان پہنچانے کا سبب بنیں گی۔ مستقبل میں اس بیان کو مسلمانوں کے خلاف استعمال کیا جاسکتا ہے اور اس سے آگے بڑھ کر ان دعووں پر کل قیامت کے دن حاکم وعادل رب کی بارگاہ میں بھی جواب دینا ہے۔
پہلی بات تو یہ کہ تین طلاق بل پر بحث کرتے ہوئے سلفیوں کو بیچ میں لانے کی ضرورت کیا تھی؟ کیا پارلیمنٹ میں کوئی مسلکی مناظرہ ہورہا تھا؟ یا پارلیمنٹ میں تین طلاق بل سلفیوں نے پیش کیا تھا؟ یا سلفیوں نے طلاق بل کی حمایت کی تھی؟ کیا پارلیمنٹ میں کسی سلفی ممبر نے طلاق بل کی تائید میں تقریر کی تھی؟ کیا آپ پارلیمنٹ میں حنفیوں کی طرف سے سلفیوں سے مناظرہ کرنے گئے تھے؟ آخر تین طلاق کے مسئلہ میں سلفیوں کا ذکر لانے کی آپ کو ضرورت ہی کیوں پڑی؟
اور اگر سلفیوں کا ذکر لانا ہی تھا تو آپ مثبت پیرائے میں بھی لاسکتے تھے۔ سلفیوں نے تو ہمیشہ سے تین طلاق بل اور مسلم پرسنل لاء میں حکومت کی دخل اندازی کی مخالفت کی ہے۔ ملک وملت کے ہر مسئلے میں سلفی ملک کے جمہور علماء، ملی تنظیموں اور مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ساتھ کندھے سے کندھا ملاکر کھڑے رہے ہیں، ہر سطح پر مسلم پرسنل لاء بورڈ کی حمایت کی، تین طلاق پر ان کا فقہی موقف حنفیوں کے خلاف ہونے کے باجود کبھی انھوں نے صاحبان اقتدار سے حنفی موقف کو تسلیم نہ کرنے کی بات نہیں کی، سلفیوں کا موقف تو ہمیشہ یہی رہا کہ تین طلاق کا فقہی اختلاف جیسا بھی ہے وہ علماء کو آپس میں سلجھانا چاہیے اور حکومت کو ان معاملات میں دخل اندازی سے دور رہنا چاہیے۔ بلکہ اس سے آگے بڑھ کر سلفیوں کا موقف تو یہ ہے کہ حنفی بھی اسی ملک کے باشندے ہیں اور اپنے مذہب و مسلک پر عمل کی جو آزادی اس ملک کا دستور ہمیں دیتا ہے اس کی رو سے احناف کو بھی اکٹھی تین طلاق کے تین ہونے کے اپنے مسلک پر عمل کی آزادی ملنی چاہیے۔
طلاق بل کے مسئلے میں تو سلفی آپ کے ساتھ تھے، آپ نے ان کو خود سے الگ کیوں کرلیا؟ آپ سلفیوں کا ذکر اس حوالے سے کرتے کہ تین طلاق بل کی مخالفت میں ملک کی ساری سلفی تنظیمیں، جمعیتیں اور ادارے بھی آپ ہی کے ساتھ ہیں۔ سلفیوں کے بارے میں آپ کا جو بھی نظریہ ہو لیکن جب آپ پارلمینٹ میں بول رہے ہوتے ہیں تو آپ کسی مسلک یا مذہب کے نہیں عوام کے نمائندہ ہوتے ہیں کیونکہ پارلیمنٹ کا ممبر آپ کو کسی مسلک نے نہیں عوام نے بنایا ہے اور اس عوام میں ہر مذہب، مسلک، جماعت، رنگ و نسل کے لوگ شامل ہیں۔ آپ کی اس حرکت سے تو یہ احساس ہورہا ہے کہ آپ جیسے مسلک پرست مولوی کو مسلم مسائل میں نمائندگی کے لیے پارلیمنٹ بھیجنے سے بہتر ہے کہ رنجیت رنجن جیسی کسی خاتون کو پارلیمنٹ بھیجا جائے جس نے پارلیمنٹ میں تین طلاق بل کی مخالفت اور اسلام کے موقف کی وضاحت دونوں ہی معاملات میں مسلمانوں کے موقف کی نمائندگی کا حق ادا کردیا۔ جو کردار پارلیمنٹ میں آپ نے ادا کیا وہ کسی ممبر آف پارلیمنٹ کا نہیں بلکہ کسی مسلکی مناظر کا تھا اور افسوس کہ اپنے مسلک کے دفاع اور نمائندگی کا حق بھی آپ ادا نہ کرسکے۔
یہ کتنے افسوس کی بات ہے کہ آپ کے بالمقابل خاتون تین طلاق کے ایک ہونے کا حکم قرآن کے دلائل سے ثابت کررہی ہے اور آ پ کے پاس اس استدلال کا بس یہی ایک جواب ہے کہ تین طلاق کو ایک ماننے والے سلفی ہیں اور سلفی دہشت گرد ہیں۔ کیا اکٹھی تین طلاق کے ایک ہونے کے قرآنی استدلال کا آپ کے پاس یہی جواب تھا؟ واقعی طلاق کے مسئلہ میں احناف کو موقف اتنا کمزور ہے؟
آپ کی یہ بات بھی صریح جھوٹ ہے کہ ہندستان میں صرف سلفی ہی اکھٹی تین طلاق کے ایک ہونے کے قائل ہیں، اسی ہندستان میں بہت بڑی تعداد میں ایسے حنفی علماء ہیں جو ایک مجلس کی تین طلاق کو ایک مانتے ہیں۔ مولانا وحید الدین خان اور مولانا سلمان ندوی جیسے کئی حنفی علماء بھی اکٹھی تین طلاقوں کو ایک ماننے کے قائل ہیں، اہل تشیع بھی اسی ہندستان کے باشندے ہیں، ان کا شمار بھی مسلم قوم میں ہوتا ہے، ان کے مسلک میں بھی ایک مجلس کی تین طلاق تین نہیں شمار کی جاتی، اچھی خاصی تعداد ایسے لوگوں کی بھی ہے جو احادیث کو دین کا ماخذ تسلیم نہیں کرتے اور اس کی حجیت کے منکر ہیں اور ایسے لوگ بھی ایک مجلس کی تین طلاق کو تین نہیں مانتے۔ جماعت اسلامی سے منسلک علماء اور عوام بھی بیشتر ایک مجلس کی تین طلاق کو تین نہیں مانتے۔ ان کے علاوہ بہت بڑی تعداد حنفی علماء اور مفتیانِ کرام کی ایسی ہے جو تین طلاق کے مسئلہ میں حیلہ اختیار کرتے ہوئے تین طلاق دینے والوں کو اہل حدیث علماء سے فتویٰ طلب کرنے کے لیے بھیج دیتے ہیں۔
اور اگر یہ حنفی مسلک کا فقہی موقف ہے بھی تو کیا حنفی مسلک آسمان سے نازل ہوا کہ وہ بدلا نہیں جاسکتا؟ ایسے کتنے مسائل ہیں جن میں عوام کو حنفی مسلک کے موافق فتویٰ نہیں دیا جاتا۔ حنفی مسلک میں کسی لا پتہ (مفقود الخبر) شخص کی بیوی 90 سال تک اس کے واپس آنے کا انتظار کرے گی اور ان 90 سالوں تک وہ نکاح سے باہر نہیں جاسکتی اور اگر 90 سال تک اس کا شوہر واپس نہیں آیا تو اس کے شوہر کو مردہ مان کر اس کے بیوہ ہونے کا فیصلہ کیا جائے گا، اس فیصلے کے بعد وہ وفات کی عدت گذار کر دوسرا نکاح کرسکتی ہے۔ کیا آپ اب بھی مفقود الخبر شخص کی بیوی کو حنفی مسلک کے اسی موقف کے مطابق فتویٰ دیں گے؟
حنفی فقہ میں عورت کو فسخ طلب کرنے کا اختیار صرف ایک ہی صورت میں ہے، جب اس کا شوہر ہم بستری پر قادر نہ ہو۔ اس میں بھی یہ شرط ہے کہ اگر زندگی میں کبھی ایک بار بھی ہم بستری پر قادر ہوا تو طلب فسخ کا اختیار عورت کے پاس نہیں رہ جاتا۔ اس کے علاوہ کسی اور عذر کی بنیاد پر خلع طلب نہیں کرسکتی، خواہ اس کا شوہر اس کے نان ونفقہ کا بندوبست نہ کرے، یا وہ کسی خطرناک مرض میں مبتلا ہو، یا ہمسبتری سے عاجز ہو، یا مارپیٹ کرنے والا ہو، لیکن مولانا اشرف علی تھانوی کے دور سے لے کر آج تک کئی حنفی علماء خلع کے معاملات میں مالکی فقہ کے مطابق فتویٰ دیتے ہیں۔
نشے کی حالت میں طلاق کے معاملہ میں احناف کے یہاں مفتیٰ بہ فتویٰ یہی ہے کہ نشے کی حالت میں دی گئی طلاق واقع ہوجاتی ہے۔ اس کے باوجود بہت بڑی تعداد میں حنفی علماء اس مسئلہ میں حنفی مسلک کے خلاف فتویٰ دیتے ہیں بلکہ آل انڈیا فقہ اکیڈمی کے سیمینار میں نصف سے زائد علماء کی رائے یہی تھی کہ اس مسئلہ حنفی فقہ کے خلاف فتویٰ دینا چاہیے۔
اگر تمام مسائل میں حنفی فقہ کو ترک کیا جاسکتا ہے تو اس مسئلہ میں کیوں نہیں؟ معاملہ یہ ہے کہ آپ اپنے مسلک کو جتانا چاہتے ہیں خواہ اس کی جیت میں اسلام ہی کیوں نا ہار جائے۔
ایک بات یہ بھی ہے کہ پارلیمنٹ میں اس مسئلہ کے مسلکی پہلو کو چھیٹرنے کی ضرورت ہی کیوں پیش آئی؟ اس مجلس میں تین طلاق کے بجائے آپ تین طلاق بل پر بات کرتے، آپ طلاق بل کے نقائص اور نامعقولیت کی وضاحت کرتے، خود تجزیہ نہیں کرسکتے تھے تو دوسروں کی مدد لیتے، طلاق بل منظر عام پر آنے کے بعد کئی سیاسی تجزیہ نگاروں اور ماہرین قوانین نے اس کی تطبیق کے بعد پیش آنے والی دشواریوں اور زیادتیوں کی نشاندہی کی ہے۔ لیکن آپ نے شاید نہ طلاق بل کا مطالعہ کیا تھا، نہ اس پر ہونے والی تنقید آپ کی نظروں میں تھی۔
آپ نے کہا: “آج پورے ہندوستان میں جو دہشت گردی ہورہی ہے وہ سلفی سیکٹر کرا رہا ہے”
اس بیان کی بنیاد کیا ہے؟ کیا یہ آپ کی اپنی تحقیق ہے؟ کیا دہشت گردی کرنے والے سارے لوگ آپ کے رابطے میں ہیں؟ کیا آپ نے سب کا انٹرویو لے کر ان کا مسلک پوچھ کر یہ بیان داغا ہے؟ کیا کوئی سروے کیا ہے اس موضوع پر؟ بلکہ کیا آپ نے سلفی لٹریچر پڑھا بھی ہے؟ وہ کون کون سی کتابیں ہیں جو ہندستان کے سلفی علماء کی طرف سے لکھی گئی ہیں اور ان میں دہشت گردی کی تعلیم دی گئی ہے یا حمایت کی گئی؟ وہ کون سے علماء ہیں ہندستان میں جو دہشت گردی کی تربیت دیتے ہیں؟ وہ کون سے بیانات اور کتابیں ہیں جن کو پڑھ کر نوجوان دہشت گردی کی طرف مائل ہورہے؟
آپ نے سلفیوں پر دہشت گردی کا الزام لگاتے ہوئے سلفیوں کی نہیں ہندستانی مسلمانوں کی متفقہ موقف کی مخالفت کی ہے، ملک کی فرقہ پرست طاقتوں اور مسلم مخالف عناصر کے اس الزام پر کہ “اسلام دہشت گردی سکھاتا ہے” اور “ہر دہشت گرد مسلمان ہوتاہے” ملک کے مسلمان ہر اسٹیج پر یہی موقف دہراتے رہے ہیں کہ “دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں” آپ نے سلفیوں پر دہشت گردی کا الزام لگا کر مسلمانوں کے اس متفقہ موقف کی مخالفت کی ہے، آئندہ اگر کسی فرقہ پرست کی طرف سے مسلمانوں پر دہشت گردی کا الزام لگایا گیا تو آپ کس منہ سے یہ کہیں گے کہ “دہشت گردی کا تعلق کسی مذہب سے نہیں”؟
سلفی اس ملک میں بھی اور عالمی سطح پر بھی سب سے زیادہ امن پسند لوگ ہیں۔ ملک کے قوانین کا جتنا احترام سلفی کرتے ہیں کوئی اور جماعت نہیں کرتی، ہندستان کے سلفی بہت سیدھے سادے لوگ ہیں۔ یہ نہ کبھی احتجاجی مظاہرے کرتے ہیں نہ جلوس نکالتے ہیں، آپ ان پر دہشت گردی کا الزام لگا رہے ہیں یہ تو جلسوں میں نعرے تک نہیں لگاتے۔ پٹاخے نہیں پھوڑتے۔ ڈی جے نہیں بجاتے۔ نہ پتلے پھونکتے ہیں، نہ جھنڈے جلاتے ہیں۔ یہ کسی مسلک پر پابندی لگانے کا مطالبہ نہیں کرتےـ نہ دوسروں کی مسجد میں توڑ پھوڑ کرتے ہیں نہ اپنی مسجد میں کسی کو نماز ادا کرنے سے روکتے ہیں۔
تکفیر کے اصول و ضوابط پر پورے ہندستان میں سب سے زیادہ یہی لکھتے اور بولتے ہیں۔ حکام کی اطاعت اور ان کے خلاف خروج سے باز رہنے پر سب سے زیادہ زور یہی دیتے ہیں، دنیا بھر کے ارہابی فکر رکھنے والے ان سے نفرت کرتے ہیں۔ ان کو اپنا سب سے بڑا دشمن سمجھتے ہیں۔
مضمون کے مکمل ہونے تک مولانا کا معافی نامہ تحریر اور ویڈیو کی شکل میں آچکا ہے۔ لیکن یہ معافی نامہ کافی نہیں، ایک پُر امن طبقے پر دہشت گردی کا الزام لگا کر مولانا نے گناہ کیا، اس گناہ کے لیے ان کو اللہ رب العزت کی بارگاہ میں توبہ کرنی چاہیے، مولانا نے جو بیان پارلیمنٹ میں دیا ہے اس کے نقصانات بہت دور تک جائیں گے۔ مولانا سے ہمارا مطالبہ ہے کہ جس پارلیمنٹ میں کھڑے ہوکر انھوں نے سلفیوں کے خلاف بیان دیا ہے اسی پارلیمنٹ میں کھڑے ہوکر اپنا بیان واپس لیں اور ملک کے سلفیوں کا مثبت تعارف کرائیں، مولانا نے ملک کے ایک پر امن طبقے کے خلاف بیان دے کر ملی نمائندگی کا حق کھودیا ہے، ملک کی وہ ملی تنظیمیں جن سے مولانا منسلک ہیں ان کے ذمہ داروں سے گزارش ہے کہ مولانا کی رکنیت ختم کریں اور جس حلقہ سے مولانا ایم پی منتخب ہوکر پارلیمنٹ پہنچے ہیں وہاں کی عوام اور مولانا کے ووٹرز سے گزارش ہے کہ بلاتفریق مذہب و مسلک مولانا کے اس بیان پر اپنا پرزور احتجاج درج کرائیں۔
سلفیوں کو چاہیے کہ جب تک اس شرپسند انسان کو کیفر کردار تک پہنچا نہ دیں اپنا احتجاج جاری رکھیں، اگر آج اس شخص کو چھوڑ دیا گیا تو بہت سارے فتنہ پردازوں کے پر نکل آئیں گے اور بہت سارے شرپسندوں کے دلوں کا زہر زبان پر آنے لگے گا۔

17
آپ کے تبصرے

3000
16 Comment threads
1 Thread replies
0 Followers
 
Most reacted comment
Hottest comment thread
16 Comment authors
newest oldest most voted
عبد الرحمن محمدي محمد

بہت زبردست لکھا ہے آپ نے.
اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فعمائے

Aasif

Why can’t we file an FIR against him for hurting sentiments of around 3 crore of Salafi of India .

Please think over it. I can provide legal support free of cost.

عبدالغفار سلفی بنارس

بہت عمدہ، بہت اچھے، اس موضوع پر وافی شافی تحریر، جزاکم اللہ خیرا BufF1

شفاءالرحمن

جی شیخ بجا فرمایا آپ نے
بارك الله فيك وزادك الله علما

عبدالقدیر

ماشاء اللہ۔۔۔ جامع مضمون۔۔۔
اللہ علم و عمل میں برکت دے… آمین۔

Junaid

ماشا ءاللہ زبردست تحریر سالہ آپ کو جزاء خیر دے

Kashif Shakeel

اس سے بہتر نہیں لکھا جا سکتا
لاجواب
بہت خوب

Abdul Bari Shafique

ماشاء اللہ بہت خوب

shabbeer ahmad

ماشاء اللہ بہت ہی عمدہ تحریر ہے

جاوید مدنی

مضمون میں سلفیت کا تعارف بھی ہے اور ممبر آف پارلیمنٹ کا جواب بھی۔ اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔ آمین

ھلال ھدایت

ماشاء اللہ شائدار تحریر ہے۔ ہر ناحیے سے گفتگو کی آپ نے ۔ الف الف مبروک

Aftab Madani

جزاک اللّہ خیرا۔
بہت ہی عمدہ تحریر ہے۔

Farooq sagri

Zabardast tahereer badruddin ajmal ko parliament main hi maafi mangni chahiye

Vasi Bakhtiary

بہت عمدہ تحریر ہے
جزاکم اللَّهُ خیرا

Abdul Raheem salafi

نہی چھوڑا جا سکتا تاآنکہ معافی مانگ کر غلطی کی توبہ و تبیین کرے۔

Abdul Raheem salafi

حق گوئی کا مضمون

محمد شعیب اکمل

بہت ہی عمدہ مضمون ہے….