خطاب: حافظ عبد الحسیب عمری مدنی
تلخیص: کاشف شکیل
عربی میں اطمینان، راحت، کیف، نشاط اور مسلسل حرکت کے بعد جو ٹھہراؤ ہوتا ہے اس کو سکون کہتے ہیں۔ سکون انسان کی ایک بنیادی ضرورت ہے جس کے بغیر ایک انسان صحیح طور پر جسمانی، روحانی اور ذہنی توازن برقرار نہیں رکھ سکتا۔ انسانی زندگی میں سکون کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اللہ تعالی نے دن کی مسلسل جدوجہد اور تگ و دو کے بعد رات کو سکون کے لیے بنایا۔
ارشاد الہی ہے:
هُوَ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ اللَّيْلَ لِتَسْكُنُوا فِيهِ وَالنَّهَارَ مُبْصِرًا ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَسْمَعُونَ (10:67یونس)
وه ایسا ہے جس نے تمھارے لیے رات بنائی تاکہ تم اس میں آرام کرو اور دن بھی اس طور پر بنایا کہ دیکھنے بھالنے کا ذریعہ ہے، یقینا اس میں دﻻئل ہیں ان لوگوں کے لیے جو سنتے ہیں۔
(اسی معنی کی آیت سورہ قصص آیت نمبر 73 اور سورہ غافر آیت نمبر 61 میں ہے)
انسانی زندگی میں سکون کے لیے اس کے گھر کا پرسکون ہونا از حد ضروری ہے۔ اور گھر کے ماحول کو پرسکون بنانے کے لیے بنیادی اصول یہ ہے کہ گھر کے تمام افراد شرعی احکامات کی مکمل پابندی کریں۔ میاں بیوی، اولاد والدین، چھوٹے بڑے اور دیگر رشتہ دار اگر سبھی ایک دوسرے کے حقوق برابر ادا کرتے رہیں تو گھر کا ماحول پرسکون رہے گا۔ لہذا گھر کا ماحول پرسکون بنانے کے لیے ہر مسلمان کو ہمیشہ کوشاں رہنا چاہیے۔
انسانی زندگی میں بیوی کا سکون غیر معمولی اہمیت رکھتا ہے، چونکہ زندگی کا ایک بڑا حصہ بیوی کے ساتھ گزرتا ہے اس لیے ازدواجی زندگی میں سکون کی اہمیت بڑھ جاتی ہے۔ اللہ نے بیوی کو باعث سکون بنایا ہے، اسی لیے اللہ تعالی فرماتا ہے:
وَمِنْ آيَاتِهِ أَنْ خَلَقَ لَكُمْ مِنْ أَنْفُسِكُمْ أَزْوَاجًا لِتَسْكُنُوا إِلَيْهَا وَجَعَلَ بَيْنَكُمْ مَوَدَّةً وَرَحْمَةً ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ (30:21 الروم)
(اور اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ تمھاری ہی جنس سے بیویاں پیدا کیں تاکہ تم ان سے آرام پاؤ اس نے تمھارے درمیان محبت اور ہمدردی قائم کر دی، یقیناً غور و فکر کرنے والوں کے لیے اس میں بہت سی نشانیاں ہیں)
لہذا اس سکون کی حفاظت بطور خاص ہونی چاہیے۔
مذکورہ آیت نے جہاں سکون کے حصول کو ازدواجی زندگی کے مقاصد میں شامل کیا ہے وہیں یہ بھی بتلایا ہے کہ ازدواجی سکون کی دو بنیادیں ہیں:
1- مودت
2- رحمت
ازدواجی زندگی میں یہ دونوں جذبے بے حد ضروری ہیں، میاں بیوی باہم ایک دوسرے کے ساتھ سکون سے رہنا چاہتے ہوں تو رشتہ محبت کی بنیاد پر قائم کریں اور اس محبت کی بنیادوں کو مستحکم کرتے رہیں۔ اور اگر کسی وجہ سے یہ نہ ہو سکے تو کم از کم باہم ایک دوسرے پر رحم کریں، ترس کھائیں۔
عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:
(أقل البيوت ما يبنى على الحب، و إنما يتعاشر الناس بالإسلام والأحساب)
یعنی بہت کم گھرانے ایسے ہیں جن کی بنیادیں محبت پر قائم رہ جاتی ہیں، ورنہ لوگ ایک دوسرے کے اسلام یا حسب و نسب کا خیال کرتے ہوئے زندگی گزارتے ہیں۔
در حقیقت گھر کے ماحول کو خوشگوار بنانے کی ذمہ داری مرد و عورت دونوں کی ہے۔ اور دونوں کے باہمی تعاون ہی سے اس کی بقا ہے مگر عنوان کی مناسبت سے چند خاص وہ باتیں ذکر کی جارہی ہیں جن کا تعلق خاتون خانہ سے ہے:
1- عورت کے مقصد وجود کے سلسلے میں قرآن کی یہ وضاحت ہے کہ ایک مقصد مرد کی تسکین بھی ہے (لتسكنوا إليها) عورت اس سلسلے میں اپنی ذمہ داری کو سمجھے اور شوہر کے لیے سکون کا سامان فراہم کرے۔
2_ بالخصوص وظیفہ زوجیت مرد کے جسمانی اور ذہنی ہر طرح کے سکون کا ذریعہ ہے لہذا عورت اس ہدایت نبوی کو نہ بھولے کہ شوہر اگر طلب کرے تو تنور پر بھی کام پہ لگی ہو تو چھوڑ چھاڑ کر چلی آئے۔
3- بازار اور سماج سے لوٹنے والے مرد کی ہزار پریشانیوں کا ایک علاج عورت کی مسکراہٹ اور اس کی زبانی تسلی کے چند بول ہیں عورت اپنی اس غیر معمولی ذمہ داری کو سمجھے جیسا کہ خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے نبی صلی اللہ وسلم کو پہلی وحی کے نزول کے بعد تسلی دی تھی۔
4_ باہر سے لوٹنے والے شوہر کو فورا گھر کے مسائل سناکر پریشان نہ کرے۔ پہلے اس کی تسلی اور اطمینان کا سامان مہیا کرے پھر گھر کی بات کرے۔ جیسا کہ ام سلیم رضی اللہ تعالی عنہا نے اپنے شوہر ابو طلحہ کے ساتھ کیا، ان کا لخت جگر ان کی آغوش سے موت کی آغوش میں جا چکا تھا، مگر ام سلیم نے کھانے پینے اور حسب معمول دیگر فرائض کی انجام دہی کے بعد اپنے شوہر کو بیٹے کی وفات سے باخبر کیا۔
6- اختلافات ایک فطری چیز ہیں۔ جہاں تک ممکن ہو ایک دوسرے کے آمنے سامنے ٹکراؤ سے بچیں اور اگر ٹکراؤ کی نوبت آبھی جائے تو ایسے موقعہ پر زیادہ جذباتیت اور انتہا پسندی کا مظاہرہ نہ کریں، بلکہ اعتدال سے کام لیں ورنہ تعلقات کی کشش ختم ہوجائے گی۔
7- آپ کی سوچ کے مطابق آپ کامزاج اور آپ کے گھر کا ماحول ڈھلے گا، لہذا مثبت فکر رکھیں اور منفی سوچ سے کلی اجتناب کریں۔ کیونکہ اکثر بے اطمینانی کی وجہ پراگندہ اور منفی خیالات ہوا کرتے ہیں۔
8- شوہر بیوی ایک دوسرے کو تحفے دینے کی عادت ڈالیں، اس سے محبت میں اضافہ ہوگا۔
9- شوہر بیوی ایک دوسرے کے حق میں تعریف اور خوبیوں کے تذکرہ اور اعتراف کی عادت ڈالیں.ض۔ جھوٹی ہی سہی مگر ایک دوسرے کی وقتا فوقتا تعریف کرلیا کریں۔
10- یقینا اللہ کے ذکر سے دل سکون پاتے ہیں لہذا عبادت اور ذکر الہی کو اپنا معمول بنائیں ساتھ ہی میاں بیوی ایک دوسرے کو عبادت گزار بننے میں مدد دیں اور احکام اسلام کی پابندی کی تلقین کریں۔
11- اطمینان و سکون اور تعلقات کی بہتری کے لیے دعا کریں جیسا کہ قرآن میں ہے:
رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا قُرَّةَ أَعْيُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًا (25:74الفرقان)
اے ہمارے پروردگار! تو ہمیں ہماری بیویوں اور اوﻻد سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما اور ہمیں پرہیزگاروں کا پیشوا بنا (25:74)
آپ کے تبصرے