تقوی کا غرور

سحر محمود

رمضان المبارک کا مہینہ شروع ہوتے ہی کچھ لوگ ان لوگوں پر طعنے کستے ہیں اور عار دلاتے ہیں جو دیگر مہینوں میں صلاۃ سے دور رہتے ہیں اور رمضان آتے ہی مسجدوں کی طرف رجوع کرتے ہیں اور نمازوں کی پابندی کی کوشش کرتے ہیں۔
ایسے لوگوں پر ہم اپنے تقوے کا رعب جھاڑتے ہیں۔ اور انھیں طعن و تشنیع کا نشانہ بناتے ہیں۔ کوئی رمضانی مسلمان ہونے کا طعنہ دیتا ہے اور مسجدوں کی توسیع کی بات کرتا ہے تو کوئی کہتا ہے کہ گذشتہ سال جنھیں عید الفطر کے بعد حزب الشیطان نے اغوا کر لیا تھا ان کے چنگل سے چھوٹے ہوئے مسلمان۔ تو کوئی انھیں ایسے گھورتا ہے جیسے وہ ان کی کسی ذاتی پروپرٹی پر قبضہ جمانے کے لیے آ گئے ہوں۔
لیکن شاید انھیں معلوم نہیں کہ اللہ کی رحمت کا دامن بہت وسیع ہے۔ اس کی ذات تو بخشش کا بہانہ ڈھونڈتی ہے۔ یہی ماہ مبارک ہے جس میں ایک رات ایسی بھی آتی ہے جس میں عبادت ہزار مہینے کی عبادت سے بہتر ہے۔ کیا پتا وہ رات انھیں نصیب ہوجائے جو ان کی تقدیر بدل کر رکھ دے۔ کیا خبر اللہ نے ان کی نجات کے لیے ایسے ہی کوئی بہانہ ڈھونڈ رکھا ہو۔
شاید ہم یہ بھی نہیں جانتے کہ ایسا طنزیہ رویہ اور جملہ کسی شیطانی حیلے سے کم نہیں۔ سرکش شیاطین تو اس ماہ مبارک میں قیدی بنا لیے جاتے ہیں لیکن ان کے چیلوں اور انسان نما شیطانوں کو مکمل چھوٹ حاصل ہوتی ہے۔ ہمیں اپنے اس رویے پر غور کرنے اور اس کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ ہمارے اس طرز عمل سے بے چارے وہ لوگ جو اس ماہ سعید میں اللہ سے لو لگانے کے خواہش مند، اپنے گناہوں کی بخشش اور نیکیوں کے طلبگار ہوتے ہیں وہ اس طرح کے کڑوے کسیلے جملوں کی تاب نہ لا کر مسجدوں سے دوری بنا لیتے ہیں۔
ہمارا کردار تو یہ ہونا چاہیے کہ ایسے مہمانوں کا کھلے دل سے استقبال کریں، انھیں نیکیوں پر ابھاریں، نماز کی اہمیت و فضیلت کو اجاگر کریں، اس کی ادائی سے حاصل ہونے والے سکون کا احساس دلائیں، ان سے قربت بنائیں، محبت سے پیش آئیں اور ان کی ہدایت کے لیے دعائیں کریں۔ نہ کہ اپنی عبادتوں پر غرور کرنے لگ جائیں اور انھیں حقارت آمیز نظروں سے دیکھیں۔ ان سے گفتگو کو اپنی کسر شان سمجھیں۔ اگر ایسا ہے تو ہمیں اپنے بارے میں غور و فکر کرنا چاہیے اور اللہ سے اصلاح قلب کی دعا مانگنی چاہیے۔ ورنہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم اللہ کی گرفت میں آجائیں اور ہمارے سارے نیک اعمال ضائع و برباد ہوجائیں۔ کیوں کہ اللہ ہی عالم بالصدور ( دلوں کا حال جاننے والا) ہے۔ کس کی کون سی ادا اسے پسند آجائے کوئی نہیں جانتا۔ اور یہ بھی برحق ہے کہ ہم میں سے کوئی بھی شخص اگر اللہ کا فضل شامل حال نہ رہے تو اپنی عبادات کی وجہ سے جنت میں نہیں جا سکتا۔

آپ کے تبصرے

3000