میں اسے بھول چکا ہوں، مکمل طور پر بھول چکا ہوں۔۔۔اس سے بچھڑے ہوئے بھی لمبا عرصہ گزر چکا ہے۔۔۔بارہ سال کا عرصہ کم نہیں ہوتا۔۔۔
” بارہ سال؟ بارہ سال سات مہینے سولہ دن۔۔۔۔!”
اندر سے کہیں سے کسی نے ٹوکا۔۔۔
“بھاڑ میں جا، ہوگا!”
میں نے برا سا منہ بناتے ہوئے کھڑکی سے باہر دیکھا۔ ٹرین کو منزل مقصود تک پہونچنے میں ابھی کم از کم پچاس منٹ لگیں گے۔
میں نے بیگ سے ائر فون نکالا اور روزانہ کی طرح سفر کا باقی وقت صرف دو غزلیں سننے میں گزار دیا۔۔۔
پہلی غزل وہ تھی جس کے بارے میں ایک بار اس نے اپنی پسندیدگی کا اظہار کیا تھا۔۔۔
اور دوسری غزل وہ تھی جس کے ایک مصرعہ میں اس کا نام آتا تھا۔۔۔۔
واقعی، میں اسے بھول چکا ہوں۔۔۔مکمل طور پر۔
آپ کے تبصرے