اس مسئلے میں ایک بات جو نہایت اہم اور قابل غور ہے وہ یہ کہ صاع لیٹر کی طرح ایک مقیاس اور پیمانہ ہے کوئی کیلو یا وزن نہیں ہے اس لیے اس کا وزن اس میں رکھا سامان کے اعتبار سے بدلتا رہے گا۔ آٹا رکھیں گے تو کم ہوگا کشمش رکھیں گے تو اور کم ہوگا جبکہ چاول ماپیں گے تو زیادہ ہوگا وہلم جرا۔
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ نے فرمایا: مجھے ایک پرانے گھر میں ایک پرانا صاع ملا جس میں مکمل سند لکھی ہوئی تھی کہ یہ صاع مجھے فلاں نے دیا اور فلاں کو فلاں نے دیا اور اسی طرح وہ سلسلہ سند بالاتصال صحابی رسول حضرت زید بن ثابت تک پہنچتا تھا… تو میں نے اس صاع میں مختلف قسم کے غلہ جات کو رکھ کر ماپا اور ہر غلے کا وزن دوسرے سے مختلف پایا۔
چنانچہ مختلف کھانوں کے اوزان بالترتیب درج ذیل:
(1) آٹا دو کلو گرام
(2) چاول دو کلو تین سو گرام
(3) کسمس ایک کلو چھ سو چالیس گرام
(4) کھجور ایک کلو آٹھ سو گرام
(5) چنا دو کلو گرام
(6) گیہوں دو کلو چالیس گرام
(7) دال دو کلو ایک سو گرام
(8) لوبیا دو کلو چالیس گرام
اس زمانے میں اگر کوئی صاع بنانا چاہے تو اس کے لیے ایک آسان سا طریقہ ہے کہ وہ ایک ایسا کٹھا یا برتن بنا لے جس میں دو کلو تین سو گرام چاول آتا ہو۔ اب جب کسی بھی قسم کا غلہ زکات الفطر وغیرہ میں دینا ہو تو بغیر وزن کیے اس برتن کا ایک برتن ایک شخص کی جانب سے ادا کردے خواہ وہ آٹے میں سے ہو یا کھجور اور گیہوں وغیرہ میں سے۔ واللہ اعلم بالصواب
آپ کے تبصرے