لاہور سے جنوب میں واقع ایک ادبی، تہذیبی اور ثقافتی شہر قصور ہے، جو ہندوستانی سرحد سے متصل ہے، یہ پہلے لاہور کا ایک حصہ تھا مگر بعد میں اس کو صوبہ پنجاب کے ایک مستقل ضلع کی حیثیت مل گئی، قصوری علماء یہیں کی خاک کے پردے سے نکلے، معروف گلوکارہ نور جہاں کا مسکن اور مشہور صوفی شاعر بلھے شاہ کا مولد و مزار قصور ہی میں ہے، ہمارے ممدوح برادر گرامی قدر حافظ ابویحیی محمد اعجاز بن نذیر احمد بن جلال دین بن شہاب دین نورپوری کی ولادت 19 فروری 1984ء میں قصور کے گاؤں نور پور نہر میں ہوئی، آپ کو اللہ نے بچپن ہی سے ذہانت و فطانت دے رکھی تھی، سونے پر سہاگہ یہ کہ آپ کے والدین نے بھی آپ کی تعلیم و تربیت میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا، آپ کی تربیت میں آپ کے نانا محترم کا بھی اہم کردار رہا، آپ انھیں خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے رقم طراز ہیں: “خصوصاً میرے نانا مرحوم جن کی یاد اب بھی آئے تو پلکیں بھیگ جاتی ہیں، وہ اس دنیا میں پہلے شخص تھے جو مجھے دین کا ایک عظیم سپاہی بنانا چاہتے تھے، میرے والدین بھی شکریہ کے حقدار ہیں، جنھوں نے اپنی فاقہ کشی کو میری دینی تعلیم کے حصول میں رکاوٹ نہیں بننے دیا”. (صحیح بخاری کا مطالعہ اور فتنہ انکار حدیث 34)
آپ نے پرائمری سے میٹرک تک کی تعلیم اپنے ننیہالی قصبہ راجہ جنگ قصور میں حاصل کی، ابتدا ہی سے حافظ قرآن بننے کی خواہش رکھتے تھے مگر گھر والوں نے میٹرک کے بعد آپ کو حفظ کی اجازت دی، آپ کے استاد قاری محمد ادریس ثاقب مدیر جامعہ جامعہ محمد بن اسماعیل بخاری اہل حدیث قصور اس کی تفصیل بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ” یہ 1999ء کے اوائل کی بات ہے، صبح کے کوئی آٹھ بجے ہوں گے، میں حسب معمول دارالعلوم ضیاء السنہ، راجہ جنگ، قصور میں شعبہ تحفیظ القرآن کی ایک کلاس میں تدریسی ذمہ داریاں نبھا رہا تھا کہ اچانک ایک شخص اپنے ایک 15سالہ عزیز کی معیت میں نمودار ہوا، بات چیت سے معلوم ہوا کہ میری کلاس میں حفظ القران کے لیے ایک اور طالب علم کا اضافہ ہونے جا رہا ہے، مختصر سی گفتگو سے پتہ چل گیا کہ یہ بچہ اللہ کی طرف سے غیر معمولی صلاحیتوں کا حامل ہے اور میٹرک کے امتحانات سے ابھی فارغ ہوا ہے حفظ قرآن کے لیے اس بچے کا جو شوق تھا اس کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جارہا تھا کہ پرائمری پاس کرنے سے اب تک اس کا گھر والوں سے مسلسل اصرار تھا کہ اسے حفظ القران کی اجازت دی جائے، لیکن گھر والوں نے پہلے مڈل اور پھر مڈل کے بعد میٹرک تک کے لیے اس کام کو مؤخر کیا” (صحیح بخاری کا مطالعہ اور فتنہ انکار حدیث 31)
اللہ کے فضل سے آپ نے محض چار ماہ میں حفظ قرآن مکمل کرلیا، حفظ قرآن کے بعد آپ نے جامعہ لاہور الاسلامیہ گارڈن ٹاؤن, لاہور کا رُخ کیا اور وہاں استاذ القراء قاری محمد ابراہیم میر محمدی کی خدمت میں رہ کر تجوید القرآن کی تکمیل کی، بعدہ آپ نے اپنے والدین اور استاد محترم جناب قاری محمد ادریس ثاقب حفظہ اللہ کے مشورے سے مرکز الدعوة السلفية، ستیانہ بنگلہ, فیصل آباد میں ایڈمیشن لیا، یہاں آپ نے درجہ ثانیہ کے سالانہ امتحان میں مرکز کی تاریخ میں ایک ریکارڈ قائم کرتے ہوئے 800 میں سے پورے 800 نمبر حاصل کیے، اور اللہ کے فضل سے امتیازی نمبرات سے درس نظامی کی تکمیل کی – اسی دوران شیخوپورہ میں شیخ القرآن محمد حسین شیخوپوری کے مدرسہ میں حفظِ بلوغ المرام کے مقابلہ کا اہتمام ہوا جس میں آپ نے پورے پاکستان میں دوسری پوزیشن حاصل کی، درس نظامی مکمل کرنے کے بعد آپ نے دار التخصص والتحقیق راولپنڈی سے “تخصص فی الحدیث وعلوم الحدیث” کیا،
یہ تو رہی دینی تعلیم کی بابت کچھ تفصیل، اب آئیے اختصار کے ساتھ ایک نظر آپ کی عصری تعلیم پر بھی ڈال لی جائے، ذیل میں اس کو مختصراً درج کیا جاتا ہے:
1. میٹرک. سائنس. (ریگولر)
گورنمنٹ ہائی سکول, راجہ جنگ, قصور.
2. ایف اے. (پرائیویٹ)
بورڈ آف انٹر میڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن, لاہور.
3. بی اے. (پرائیویٹ)
پنجاب یونیورسٹی, لاہور.
4. بی ایڈ.
علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی, اسلام آباد.
5. ایم اے, اسلامیات. (پرائیویٹ)
پنجاب یونیورسٹی, لاہور.
6. ایم فل, اسلامیات. (ریگولر)
شعبہ علوم اسلامیہ, پنجاب یونیورسٹی, لاہور.
7. پی ایچ ڈی ریسرچ سکالر, شعبہ علوم اسلامیہ, پنجاب یونیورسٹی, لاہور.
ان شاء اللہ اس سال آپ کی پی ایچ ڈی مکمل ہو جائے گی
آپ کو تراشنے، سنوارنے اور نکھارنے میں قاری محمد ادریس ثاقب صاحب کا بطور خاص تعلیمی زندگی میں اور فراغت کے بعد علامہ غلام مصطفی ظہیر امن پوری کا خاص کردار رہا ہے، آپ خود لکھتے ہیں “ایک ہستی جس نے میری صلاحیتوں کو جلا دی، وہ مولانا علامہ غلام مصطفٰے ظہیر امن پوری ہیں، ان کی خصوصی توجہ اور شفقت نے میرے لیے کامیابیوں کے بہت سے دروازے کھولے، یہ کتاب خصوصاً اور میرے دوسرے تصنیفی کام عموماً ان ہی کے اشراف اور رہنمائی سے تکمیل تک پہنچے ہیں”
آپ ایک ثقہ عالم، بلند پایہ محقق، بہترین مصنف اور کامیاب مدرس ہیں، آپ کی صلاحیتوں کے معترف آپ کے ہم عصر علماء کے علاوہ آپ کے شیوخ اور شیخ الشیوخ بھی رہے ہیں، علامہ غلام مصطفی ظہیر امن پوری آپ کی صلاحیتوں کی بنا پر آپ کو بے حد عزیز رکھتے ہیں، ماہنامہ السنہ جہلم جو عرصہ دراز سے امن پوری صاحب کی ادارت میں شائع ہو رہا ہے آپ تقریباً دس سال سے اس کے نائب مدیر ہیں، آپ کے شیخ الشیخ محدث العصر، فقیہ دہر علامہ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ آپ کے بارے میں لکھتے ہیں” صحیح عقیدہ اور منہج حق کی دولت سے مالا مال برادر محترم محمد اعجاز بن نذیر احمد المعروف حافظ ابویحییٰ نورپوری نے میرٹھی مذکور کی درج بالا کتاب (صحیح بخاری کا مطالعہ، بخاری کی کچھ کمزور احادیث کی تحقیق) کو اصول حدیث، علم اسماء الرجال اور اصول محدثین کی روشنی میں آڑے ہاتھوں لیا” (صحیح بخاری کا مطالعہ اور فتنہ انکار حدیث 29)
الحمداللہ آپ کی تدریسی صلاحیتوں سے کئی جامعات نے فائدہ اٹھایا، فی الحال آپ جامعہ امام بخاری, مقام حیات, سرگودھا میں شیخ الحدیث ہونے کے ساتھ ساتھ شعبہ تخصص فی الحدیث، جامعہ امام بخاری، سرگودھا کے استاد ہیں، آپ کی کئی ایک کتابیں طباعت کے مرحلہ سے گزر کر قارئین اور تشنگانِ علم سے داد وصول کر چکی ہیں، خاص کر آپ کی کتاب “صحیح بخاری کا مطالعہ اور فتنہ انکار حدیث” آپ کی شاہکار تصنیف ہے جس کو آپ نے شبیر احمد ازہر میرٹھی کی کتاب “صحیح بخاری کا مطالعہ، بخاری کی کچھ کمزور احادیث کی تحقیق” کے جواب میں لکھا ہے، میرٹھی کی کتاب 664 صفحات پر مشتمل ہے، اور اس کے جواب میں آپ کی یہ تصنیف 530 صفحوں پر فکرو نظر کی تابانی بکھیر رہی ہے، آپ کی اس تصنیف پر تبصرہ کرتے ہوئے محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: “میں نے ابویحییٰ نورپوری صاحب کی اس ساری کتاب کو لفظ بلفظ پڑھا ہے اور دینِ حق کے دفاع میں انتہائی مفید پایا ہے جس کے جواب الجواب سے منکرینِ حدیث ہمیشہ عاجز رہیں گے، ان شاء اللہ”
اس کتاب کے ٹائٹل پیج پر جلی حرفوں میں مرقوم ہے *”ایک قرض جو امت مسلمہ کے کندھے سے چکا دیا گیا، صحیح بخاری پر کیے گیے فنی، تاریخی اور عقلی اعتراضات کا- لاجواب جواب”*
اسی طرح “سیرت انسائیکلوپیڈیا” کی تدوین میں “مکتبہ دارالسلام” نے آپ کی خدمات حاصل کیں، آپ کے سینکڑوں تحقیقی مضامین مختلف جرائد و مجلات میں چھپ چکے ہیں، اسی طرح آپ نے عقیدہ واسطیہ کی کئی لیکچرز میں ترتیب وار شرح کی ہے، آپ کا ایک واٹساپ گروپ “القران و السنۃ” ہے، جس میں آپ ممبران کے سوالات کا تشفی بخش جواب دیتے ہیں، خاکسار اس گروپ کا تقریباً چھ مہینوں سے ممبر ہے، الحمداللہ کئی ایک مسائل کی توضیح طلب کی اور ان کا تشفی بخش جواب ملا، آپ سوشل میڈیا پر خاصے متحرک ہیں، احقاقِ حق اور ابطال باطل کے لیے جاں گسل محنت کر رہے ہیں، میرا رابطہ آپ سے گزشتہ برس ہوا، تبھی سے میں آپ کی فیسبوک وال کا مستقل زائر ہوں، جدید ترین سلگتے موضوعات پر علمی گفتگو کا فن آپ کو بخوبی معلوم ہے، آپ مجھ پر خاصا کرم کرتے ہیں، سوالات یا کسی اعتراض کا جواب دینے میں تاخیر نہیں کرتے، دورِ جدید کے فتنوں؛ انکارِ حدیث، رافضیت اور مودودیت کی تردید میں آپ کی خدمات قابل قدر ہیں، انجینیر محمد علی مرزا، اسحاق جھالوی، جاوید احمد غامدی اور دیگر باطل فکر کے حاملین کا مسکت جواب دیتے ہیں، آپ کے مستقبل کے عزائم میں سے ایک اہم کام یہ ہے کہ دفاعِ سنت، دفاع صحابہ اور دفاع اسلاف کے حوالے سے مختلف زبانوں میں آڈیو، ویڈیو، یونی کوڈ، پی ڈی ایف اور امیج فارمیٹ میں انسائیکلوپیڈیا طرز کا ایک بہترین پراجیکٹ تیار کیا جائے، الحمد للہ ان خطوط پر ایک حد تک آپ نے کام بھی کر لیا ہے، اللہ آپ کے پراجیکٹ کی تکمیل میں آسانی پیدا کرے اور اسے قبول فرمائے، آپ کی موجودہ ویب سائٹس درج ذیل ہیں
Www.ahlesunnatpk.com
Mazameen.ahlesunnatpk.com
ابھی مزید ویبسائٹس بنانے کا ارادہ ہے تاکہ خالص اسلام کی ترویج و اشاعت ہر ممکن طریقہ سے ہو سکے – خلاصہ کلام یہ کہ آپ ایک حافظ، قاری، عالم، فاضل، متخصص فی الحدیث، باحث، محقق، مناظر، مدرس، مصنف، مقرر اور سماجی شخصیت ہیں، آپ بڑی تن دہی کے ساتھ اسلامِ خالص (مسلک اہل حدیث) کی وکالت کرتے ہیں، اسی لیے میں آپ کو وکیل اہل حدیث کے لقب سے یاد کرتا ہوں، میڈیا کا صحیح استعمال کوئی آپ سے سیکھے – اللہ آپ کو دن دوگنی رات چوگنی ترقی عطا فرمائے، آپ کو امت مسلمہ کے حق میں مزید نفع بخش بنائے-آمین
آپ کی خانگی زندگی کے بارے میں بس اتنا عرض ہے کہ حسنِ اتفاق سے 12-12-2012 کو آپ کی شادی ہوئی۔
دو بچے ہیں؛ ایک بیٹی لاور ایک بیٹا۔
پہلے بیٹی 14 اگست 2014 کو اور پھر بیٹا 8 نومبر 2016 کو پیدا ہوا۔
اللہ دونوں کی بہترین تربیت فرمائے -آمین
********
اللہ میں ترا بندہ اور تیرا غلام ہوں مجھے بھی اپنے سایہ رحمت میں جگہ دے-آمین
جزاکم اللہ خیرا