جمعیات وجماعات، مراکز وتنظیمات، بورڈ وآرگنائزیشن وغیرہ کسی بھی قوم کے دینی ودنیاوی، تعلیمی وسیاسی، تجارتی وصنعتی کاز کو آگے بڑھانے اور تقویت فراہم کرنے کا بہت ہی مؤثر ذریعہ ہوتے ہیں۔ دور اندیشی اور حکمتِ عملی کے ساتھ اگر انھیں بروئے کار لایا جائے تو قوم کے بہت سارے مسائل کا حل بھی ان کے ذریعے فراہم ہوجاتا ہے ۔ آزادی اور جمہوریت کے اِس عہد میں انفرادی آواز کو اُٹھنے سے پہلے ہی دبا دیا جاتا ہے اور اجتماعی جدّ وجہد کے مقابلے میں انفرادی کوشش بے اثر ثابت ہوتی ہے۔ ایسے حالات میں ہم مسلم قوم بلکہ یوں کہیں کہ سلفیانِ ہند جمعیت وجماعت سے کیا توقع رکھیں اور تیزی کے ساتھ بدلتے حالات کے پسِ منظر میں جمعیت کی ترجیحات کیا ہوں؟ اِنہی نکات کو سمجھنے کے لیے آئیے کچھ اہم اور ضروری ترجیحات کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
نصابِ تعلیم کمیٹی:
اب وقت آگیا ہے کہ جمعیت ماہرینِ تعلیم کی ایک سہ رُکنی یا پنج رُکنی کمیٹی (یا جو عدد مناسب ہو) تشکیل دے جس کا کام جماعت کے تمام اداروں میں جاری نصابِ تعلیم پر غور وخوض کرنا، حالات وظروف کے لحاظ سے اُسے خوب سے خوب تر بنانا، اسلوبِ تعلیم کے سلسلے میں کامیاب عملی تطبیق کی طرف رہنمائی کرنا ۔ ضروری نہیں کہ نصابِ تعلیم میں ہر سال تبدیلی کی جائے مگر اس کا ایک فریم ورک تیار کرنا اور تین یا پانچ سال کا ہدف مقرر کرنا تاکہ ہر دورانیے میں خاطر خواہ اور معقول تبدیلی کی جاسکے۔
دعوہ کمیٹی:
ایک متحرک دعوہ کمیٹی تشکیل دی جائے جو عملی اورمیدانی تجربات سے سرشار ہو۔ ہندوستان کے گوشے گوشے میں جہاں کہیں جماعت کے داعیان متحرک ہیں ان کی صحیح رہنمائی اور بدلتے حالات کے لحاظ سے داعی اور مدعو کے پسِ منظر میں وقتاً فوقتاً تدریب وٹریننگ کا اہتمام اور وسائلِ دعوت کے سلسلے میں جدید وسائل کے صحیح استعمال کے لیے ورکشاپ کا انعقاد ہو اور جمعیت کی قیادت میں ان کا ہر ممکن تعاون کیا جائے۔
اسکالرشپ پروجیکٹ:
مدارسِ اسلامیہ سے فارغ التحصیل نوجوانوں کی اچھی خاصی تعداد عصری علوم میں مہارت اور معاشی خوشحالی کے لیے یونیورسٹیوں کا رُخ کرتی ہے، اُن میں سے کچھ ذہین طلبہ محض اِس وجہ سے اِس دوڑ میں پیچھے رہ جاتے ہیں کیونکہ وہ معاشی طور پر پریشان حال ہوتے ہیں اور فوری داخلہ یا دوسرے مطالبات پورے کرنے سے عاجز ہوتے ہیں۔ ایسے ذہین طلبہ کے لیے ایک مُنظّم اور مشروط اسکالر شپ پروگرام کا قیام ہو تاکہ اس کے ذریعے ان فارغینِ مدارس کی مناسب مدد کی جاسکے اور وہ قوم کے لیے نفع بخش انسان بن کر اُبھریں۔ اُن سے یہ شرط بھی لگائی جاسکتی ہے کہ مستقبل میں کامیابی اور اچھی ملازمت یا اچھے معاش سے جُڑنے کے بعد جمعیت کو نہیں بھولیں گے اور اس کی فراہم کردہ فیس کے لیے ذمہ داری کا ثبوت دیں گے۔ اِس میں اُن طلبہ کو ترجیحی بنیاد پر تشجیع کی ضرورت ہے جو سِوِل سَروِسز امتحانات CIVIL SERVICES EXAMS کے متمنّی ہوں، یہ پلان تیّار کریں کہ اِس مَد میں ہر سال مثلاً پانچ لاکھ روپئے دس طلبہ پر خرچ کریں گے، البتہ ان طلبہ کا انتخاب میرٹ کی بنیاد پر ہو، تعصّب، علاقائیت اور بے جا طرف داری کا شائبہ تک نہ ہو۔ ایسے پروگرام سے قوم کو بہترین افراد مُیسّر ہوسکتے ہیں جو دین ودنیا کے تجربات کا بہترین امتزاج ہوں گے نیز قوم کی نیک نامی اور جدید چیلنجز کا سامنا کرنے میں مُمدّ ومُعاون ہوں گے ان شاء اللہ ۔
جماعتی کتابوں کا ڈیجیٹل پورٹل:
آج کی دنیا بہت تیز ہوچکی ہے لوگوں کے پاس کتابوں کی ورق گردانی کا وقت نہیں ہے، انگلی کے اشارے پر علم کی دنیا میں غوطہ زنی کا چلن عام ہوچکا ہے۔ اگر ہم انٹرنِٹ پر جماعت کے علمی شاہکار، تاریخی واقعات، منہجی کتابوں کو تلاش کریں تو اردو زبان میں نہ کے برابر کتابیں دستیاب ہیں جب کہ GOOGLE PLAY STORE وغیرہ میں دوسرے مکاتبِ فکر اور جماعتوں کی بے شمار کتابیں موجود ہیں ۔ اِس کاز کے لیے اہلِ علم کی ایک ٹیم کا قیام جس میں جدید ٹکنالوجی کے رمز شناس اور شرعی علوم کے ماہرین بھی موجود ہوں، کتابوں کی ٹائپنگ اور اُن کی سافٹ کاپی پوری امانت داری کے ساتھ تیار کی جائے ۔ پھر پی ڈی ایف فائل یا جس میں مناسب ہو کنورٹ CONVERT کرکے تمام مُتلاشیانِ حق کے لیے عام کی جائیں ۔ اِس عظیم عمل میں پوری دنیا کے کسی بھی خطّے میں رہنے والے اردو داں طبقہ کو بہت فائدہ ہوگا ۔ نیز اہلِ حدیث وسلفیت کی دعوت کے سلسلے میں بہت ساری غلطیوں کا ازالہ اور منہجِ حق پر ثبات قدمی کے لیے یہ بڑا اہم کارنامہ بھی ہوگا ان شاء اللہ۔
ہمہ گیر (کثیرُ المقاصد) ویب سائٹ:
آج صورتِ حال یہ ہے کہ انفرادی عمل ہو یا اجتماعی خدمات ان کی افادیت یا تعمیم کے لیے ویب سائٹ کا استعمال بہت ہی فعّال ذریعہ ہے، فرد یا جماعت اپنے پروگرام اور سرگرمی ACTIVITY کو پوری دنیا کے سامنے پیش کرسکتے ہیں۔ ہر جگہ اِس سلسلے میں کافی کام ہو رہے ہیں، دینی خدمات اور اس کے محاسن کو عام کرنے کے لیے آج سعودی عرب میں کئی ایسے ویب سائٹ دستیاب ہیں جن میں ایک ہی پلیٹ فارم پر کئی خدمات یکجا مل جائیں گی، مثلاً ویب سائٹ کے قیام کے اغراض ومقاصد، اس سے منسلک شخصیات، خطبات ودروس، جدید کتابوں کا تعارف، بہت ساری کتابوں کی WORDیا PDF فائل تاکہ جو چاہے اسے ڈاؤنلوڈ کرسکے اور فائدہ اُٹھاسکے ۔ آن لائن مسابقات، تعلیمی ودعوتی آڈیوز اور ویڈیوز، روزمرّہ کی رپورٹ اور دیگر بہت سارے امور۔ ان کی روشنی میں جمعیت بھی ایک عظیم الشّان کام کرسکتی ہے اور اس کے فنڈ کا بھی انتظام کرسکتی ہے، اگر جمعیت اس کے لامحدود فوائد کو لوگوں کے سامنے پیش کرنے کا عزم کرلے تو جمعیت کی یہ ویب سائٹ کچھ اِس طرح ہو سکتی ہے: جمعیت وجماعت کا مختصر تعارف اور قیام کے اغراض ومقاصد، دعوتی کاموں کی رپورٹ اور رہنمائی، جماعت کے اراکین وممبران، جمعیت کے دُعاۃ کا تعارف، بُک سیکشن BOOK SECTION جس میں جماعت کی تمام مطبوعہ کتابوں کا تعارف ہو اور ممکن حد تک PDF فائل میں کتابوں کی فراہمی، نصابِ تعلیم یونٹ /EDUCATION SYLLAYBUS UNIT جس کا کام مدارسِ اسلامیہ کے نصابِ تعلیم پر غور کرنا، اس سے متعلق تفاصیل درج کرنا اور اس سلسلے میں علماء ومدارس کی تجاویز پر غور وخوض کرنا، صوبائی اور ضلعی جمعیتوں کا تعارف، سرگرمیاں اور پروگراموں کو ایڈٹ کرنا، نیز اس سلسلے میں صوبائی یا ضلعی پیمانہ پر کسی جمعیت یا داعی کو کچھ کہنا یا مشورہ لیناہو تو اس کے لیے اپنی بات رکھنے کی سہولت ہو، مسلمانوں اور مذہبِ اسلام سے متعلق ایسی خبروں کا جائزہ لینا جو حالات وظروف کے لحاظ سے کافی اہم ہوں، جدید فقہی مسائل اور فتاوے سے متعلق سرگرم یونٹ جو ہر وقت ویب سائٹ پر مہیّا ہو ۔ اگر کسی سائل کو کہیں سے بھی کسی دینی مسئلے میں رہنمائی کی ضرورت ہو تو اس ویب سائٹ کے ذریعے اپنی آواز پہنچا سکے اور اس کی جلد از جلد رہنمائی کی جاسکے ۔ اسی طرح تعلیم وتربیت سے متعلق انٹرایکٹیو ویڈیوز INTER ACTIVE VIDEOS، پریس ریلیز، سوشل ورک، حالات حاضرہ، میڈیا وصحافت، عصری علوم اور مدارسِ اسلامیہ کے فارغین کی رہنمائی اور مستقبل کی پلاننگ کے لیے بامقصد ویڈیوز اور کِلپس Clips اسی ویب سائٹ پر مہیا کیا جائے، متخصصین اور ماہرینِ فن علماءِ کرام کے علمی مباحثوں کو بھی اپلوڈ کیا جائے اور اس ویب سائٹ کے تعارف اور اس کی افادیت کو عام کرنے کے لیے جماعت کے ہر چھوٹے بڑے اجلاس، دعوتی پروگراموں اور دروس میں تشہیر کی جائے تاکہ بڑے پیمانے پر لوگ اس سے متعارف ہوسکیں اور اس سے خوب فائدہ اُٹھاسکیں اور جماعت سے ہمہ وقت وابستگی کے احساس کے ساتھ زندگی گزاریں، اس سے جماعت وقوم اور خود مرکزی جمعیت کو بہت فوائد حاصل ہوں گے۔
اِس کے علاوہ اور بھی کئی کام اِس ویب سائٹ کے ذریعے انجام پاسکتے ہیں، بس ضرورت ہے حوصلہ اور عزم وارادہ کی اور خالص نیت کے ساتھ اس پر عمل کرنے کی ۔ ابتدائی مرحلے میں کچھ پریشانیاں ضرور آئیں گی، فنڈ کا مسئلہ بھی درپیش ہوگا، اس ویب سائٹ کی نگرانی اور فعّال ٹیم کی بھی ضرورت ہوگی اور اتنی ساری خدمات کو یکجا کرکے پیش کرنا بہت بڑا چیلنج بھی ہوگا مگر ایک بار اس کا فیصلہ لے لیا گیا اور کام کاج شروع کردیا گیا تو ان شاء اللہ بہت ساری مشکلات اور غیر ضروری اخراجات سے بھی جمعیت کو نجات مل جائے گی ۔ مرکزی جمعیت اگر ایک سال کسی بڑی کانفرنس میں نہ اُلجھے اور غیر ضروری اخراجات پرکنٹرول کرلے اور تمام صلاحیتوں کو اِس کارِ خیر کے لیے وقف کردے تو ان شاء اللہ یہ کام ایک سال میں بڑے پیمانے پر انجام دیا جاسکتا ہے ۔
نوٹ:
نصاب تعلیم کمیٹی، افتاء کمیٹی اور دعوہ کمیٹی کے سلسلے میں مرکزی جمعیت جماعت کے بڑے اداروں کے ساتھ بات چیت کرکے ایک درمیانی راہ نکال سکتی ہے کہ اِن اداروں سے متخصّص علماءِ کرام سے روزانہ چند گھنٹے جمعیت کے ساتھ جڑنے کا عہد لے، ان کی تدریسی گھنٹیوں میں تخفیف کی درخواست کرے ۔ اگر ممکن ہوتو اس کام کے لیے انھیں کچھ محنتانہ بھی مہیّا کرے پھر باقاعدہ نصاب، افتاء اور دعوتی کاز کے سلسلے میں ان سے بھرپور فائدہ اُٹھایا جائے اور ان کی گراں قدر خدمات کو براہِ راست جمعیت کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کردیا جائے اور اِس سلسلے میں جمعیت کا آخری فیصلہ بھی مُلحق کردیا جائے ۔
اُٹھ کہ اَب بزمِ جہاں کا اَور ہی انداز ہے
مشرق ومغرب میں تیرے دَور کا آغاز ہے
اِن تمام اُمور میں نوجوانوں کی شرکت اور ان کی جدید صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ اُٹھایا جائے ۔ ان شاء اللہ اِس پلیٹ فارم سے جماعت کو عموماً اور اس کے نوجوانوں کو خصوصاً بہت اچھا پیغام پہنچے گا اور جمعیت کی خدمات سے فائدہ اُٹھانے اور اس کے شانہ بشانہ چلنے اور رضاکارانہ طور پر اس کی خدمات سے جُڑنے کا جذبہ بیدار ہوگا اور پوری جماعت ایک متحرک اور سرگرم قوم کی بہترین مثال ہوگی۔
اللہ جمعیت وجماعت کے افراد اور ذمّہ داران کو یہ اہم امور انجام دینے کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔
ماشاء اللہ بہت خوب جزاك الله خيرا
بہت ہی مختصر الفاظ میں قیمتی تجربات پیش کءے گئے اللہ کرے جمعیت کے ذمہ دار ؤں تک یہ بات پہونچے اور وہ عملی اقدامات کرسکیں آمین
السلام وعلیکم ۔۔ان سب کے علاوہ بچوں اور بچیوں کے لے عمر کے لحاظ سے تربیتی نصاب ۔۔بالغوں کے لئے نصاب ۔۔علاقای زبان سکھانے کا نظم ۔۔نوکری اور کاروبار سے سبکدوش حضرات کا تعاون۔ جن کے experience سے فائدہ اٹھا نا ۔۔آخر میں یھ سارے کام مقامی مسجد سے initiate کرنا ۔۔اور داالمطالعہ کا قیام ۔۔
یہ سب طے تو ھوتا ھے مگر عملی جامہ پہنانا بہت مشکل ھے۔ ایک محاسبہ کمیٹی بھی وقت کی ضرورت ھے