رمضان کے بعد

زلفی مظہر اعظمی عبادات

اللہ تعالی نے انسانوں کے لیے نیکیاں کمانے کے بہت سارے مواقع ساتھ حصول کے اسباب بھی فراہم کیے ہیں۔ موقع اور مقام کے اعتبار سے ایک ہی عمل پر اجر میں کمی اور زیادتی ہوتی ہے۔ اللہ نے بعض ایسے مواقع عطا کیے ہیں جو باعث رحمت اور بندوں پر خاص احسان ہیں، انہی میں ایک رمضان المبارک کا مہینہ ہے۔ اس ماہ کی اتنی زیادہ فضیلت ہے کہ اس میں کیے گئے اعمال کا اجر و ثواب دوسرے مہینے کے مقابلے میں سات سو گنا تک بڑھ جاتا ہے اور اس کے آخری عشرے میں ایک ایسی رات ہے جس کی عبادت ہزار مہینے کی عبادت سے افضل ہے۔

رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی چاروں طرف رونق بڑھ جاتی ہے، فرض کے ساتھ قیام اللیل اور نوافل کا بھی اہتمام ہونے لگتا ہے، لوگوں کے اندر توبہ و استغفار کا جذبہ بڑھ جاتا ہے، قرآن پاک کی تلاوت سے فضا گونجنے لگتی ہے اور لوگ صدقہ و خیرات میں سبقت کرنے کی کوشش بھی کرتے ہیں۔

رمضان المبارک کا مہینہ اپنی رحمتوں، برکتوں اور سعادتوں کے ساتھ رخصت ہوا۔ ہر شخص نے اپنے دامن کو نیکیوں سے بھرنے کی حتی الوسع کوشش کی۔

عام طور پر یہ دیکھا گیا ہے کہ جیسے ہی رمضان کا مہینہ ختم ہوتا ہے لوگ اپنی پرانی روش اور عادت کی طرف پلٹ آتے ہیں۔ عید کے دن سے ہی نماز میں کوتاہی و غفلت اور زبان پر گالیاں عام ہوجاتی ہیں، موبائل پر لغویات دیکھنے میں مصروف ہوجاتے ہیں اور سب سے خاص بات یہ کہ رمضان میں جن کے اسٹیٹس دینی باتوں اور دعاؤں سے مزین رہتے تھے رمضان ختم ہوتے ہی گانوں سے بھر جاتے ہیں۔ یوں لگتا ہے کہ گویا یہ سب چیزیں صرف رمضان میں ہی حرام ہیں۔

غور طلب بات ہے کہ ایک ماہ پوری دلجمعی کے ساتھ ہم عبادت کرتے ہیں پھر اس کو ضائع کرنے میں لمحہ بھر بھی دیر نہیں کرتے بلکہ ہمیں اس کا احساس بھی نہیں ہوتا۔ ہم نے ایک ماہ کی ٹریننگ سے کیا فائدہ حاصل کیا۔ یہ مہینہ ایک ٹریننگ ہی ہے جس کا مقصد صرف اور صرف یہ ہے کہ ہم اپنے اندر تقوی شعاری پیدا کریں۔ اگر ہم کسی غلط راہ پر تھے تو اس ٹریننگ کے بعد صراط مستقیم کی طرف گامزن ہوجائیں اور ٹریننگ کے تحت ہی اپنی پوری زندگی گزاریں۔ یقین جانیں اگر آپ اپنی پوری زندگی رمضان کی طرح گزاریں گے تو آپ کا ہر دن عید کا دن ہوگا ان شاء الله۔ اللہ سے دعا ہے کہ ہمیں نیک اعمال کی ہمیشہ ویسے ہی توفیق دے جیسے ماہ رمضان المبارک میں دیتا ہے۔ آمین

آپ کے تبصرے

3000