جن دنوں میں کرناٹک میں تھا ایک کتاب میں نے پڑھی “حسن و جمال کا چاند”۔ کتاب کیا تھی صہبا کا جام تھا۔ لبوں سے لگایا اور آخری قطرے تک گھونٹ گیا۔ زبان و ادب کی چاشنی ایک طرف علم و استدلال کا انوکھا انداز اس پر مزید۔ دراصل کتاب کا موضوع سورہ یوسف کی روشنی میں سیدنا یوسف علیہ السلام کی سیرت ہے۔ جس حسین پیرایے میں احسن القصص کی تفسیر کی گئی ہے وہ پڑھنے سے تعلق رکھتی ہے۔ عام طور پر یہ ہوا ہے کہ سیدنا یوسف علیہ السلام کے واقعے میں بہت سی ایسی بے سر و پا باتیں بھی ذکر کر دی گئی ہیں جو کسی طور پر پیغمبرانہ شان کے لائق نہیں۔ ستم تو یہ ہے کہ لیلی مجنوں کی طرح یوسف و زلیخا کی داستان لکھی گئی۔ راویوں اور گویوں نے چٹخارے لے لے کر زیب داستان میں اضافہ کیا۔ زبان و ادب اور اسرائیلی روایتوں کے نام پر واہیات چیزیں عفت مآب معصوم پیغمبر یوسف علیہ السلام کی جانب منسوب کی گئیں۔ مگر یہ کتاب “حسن و جمال کا چاند” اپنی نوعیت کی منفرد کتاب ہے۔ اس حوالے سے پرانی تحقیقات کا نچوڑ نئے اضافوں کے ساتھ۔ جملوں کی تراش بڑی خوبصورت ہے ساتھ ہی اس بات کا مکمل خیال کہ شان نبوت پر خراش نہ آئے۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ یہ کتاب ادبی، علمی، تحقیقی، مدلل اور مبرہن ہے۔ علمی نکات، باریک استدلال اور دیگر خوبیوں سے مزین ہے۔ اس طرح سے سلیس اور رواں اسلوب میں قصہ یوسف کو بیان کیا گیا ہے کہ ذہن کہیں ہچکولے نہیں کھاتا۔ کتاب کا انتساب بے حد شاندار ہے۔ ضروری عرض یہ ہے کہ اس کتاب کو پڑھ کر ہی اس کے مصنف پروفیسر عبدالاعلی درانی مقیم لندن سے دلی لگاؤ ہوگیا تھا۔ تقریبا سال ڈیڑھ سال سے میں بذریعہ واٹساپ آپ سے کنیکٹڈ ہوں۔ متواضع اور ملنسار ہیں۔ سلام دعا ہوتے رہتی ہے۔ آپ اپنے مضامین اور کالمز سے مجھے مستفید کرتے رہتے ہیں۔ میرے مضامین اور سرگرمیوں پر بڑی کشادہ دلی سے حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔
البتہ ایک چیز بیان کرنا ضروری سمجھتا ہوں وہ یہ کہ مجھے جہاں مکمل کتاب سے اتفاق ہے وہیں مصنف کی اس تحقیق سے ذرا اختلاف بھی کہ سیدنا یوسف کو ان کے برادران اور والدین نے سجدہ نہیں کیا تھا بلکہ ہلکا سا تعظیمی طور پر جھک گئے تھے۔ اور اس پر انھوں نے بائبل سے بھی دلیل دی ہے کہ وہاں Bow Down کا لفظ استعمال ہوا ہے یعنی کسی کے لیے تعظیما سر کو قدرے جھکا دینا۔ حالانکہ قرآن کا مفہوم اور سلف کا موقف اس مسئلے میں فاضل مصنف کا ساتھ نہیں دیتا۔
کتاب و سنت ڈاٹ کام پر آپ کی یہ کتاب اویلیبل ہے۔ کتاب و سنت ڈاٹ کام پر آپ کی کتاب کا تعارف ان الفاظ میں درج ہے:
“حضرت یوسف کے واقعہ کو قرآن نے احسن القصص کے طور پر بیان کیا ہے جو اپنے مضامین کی جامعیت، موضوع کی انفرادیت، نفس واقعہ کی حلاوت و شیرینی، نتائج و عواقب کے لحاظ سے بے نظیر اور اثر آفرینی میں اپنی مثال آپ ہونے کی وجہ سے بجاطور پر احسن القصص ہے۔ نزولِ قرآن سے پہلے یہود کے ہاں بائبل اور ثمود میں بھی اسے تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا تھا لیکن ان کتب میں یہ واقعہ تحریف شدہ تھا۔ قرآن کریم جو آسمانی کتابوں کے لیے نگران بناکر نازل کیا گیا ہے اس نے سابقہ احوال و فصل کو ٹھیک ٹھیک انداز میں بیان کیا اور بائبل کی تحریقات کی اصلاح بھی کی ہے۔ واقعہ حضرت یوسف کئی لحاظ سے دیگر واقعات کی نسبت منفرد ہے مثلاً پورا قصہ ایک ہی سورت میں بیان کردیا گیا ہے۔ اس قدر عبرتیں حکمتیں اور مواعظ ونصائح ایک ہی مقام پر تسلسل کے ساتھ جمع ہیں۔ ہر دور اور ہر زبان کے مسلم علماء و ادباء نے اس واقعہ کو موضوع سخن بناکر اپنے اپنے ذوق کے مطابق نظم یا نثر میں لکھا ہے۔
زیرِ نظر کتاب ’’حسن وجمال کاچاند‘‘ از حافظ عبد الاعلی اسی موضوع پر ایک اہم کاوش ہے۔ جو کہ قرآن واحادیث صحیحہ کی روشنی میں سیدنا یوسف کے حسن وجمال وکمالِ سیرت اور پیغمبرانہ شان کی ترجمان سورۂ یوسف کی منفرد تفسیر ہے۔ علماء ،خطبا، واعظین اور عامۃ الناس کے لیے ایک نادر تحفہ ہے۔ اللہ تعالی فاضل مصنف کی جہود کو قبول فرمائے۔ آمین”
کتاب و سنت ڈاٹ کام پر جا کر آپ یہ کتاب ایک بار ضرور پڑھیں۔ یہ رہی لنک
آپ کے تبصرے