باتیں کتابوں کی

آصف تنویر تیمی تعلیم و تربیت

اس میں دو رائے نہیں کہ اہل علم کی نگاہ میں کتابوں سے اہم کوئی سرمایہ نہیں۔ اور کتابیں جوں جوں قدیم ہوتی جاتی ہیں ان کی اہمیت دو چند ہوتی جاتی ہے۔
جامعہ امام ابن تیمیہ کی طالب علمی کے زمانے سے مجھے پڑھنے اور کتابوں کے جمع کرنے کا شوق رہا مگر بدقسمتی یہ رہی کہ 2005 (سال فراغت جامعہ امام ابن تیمیہ) تک سوائے پڑھنے کے کتابیں بالکل بھی خرید نہ سکا۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ مذکورہ سال تک صرف چند ڈکشنریاں ہی دہلی (کتب خانہ رشیدیہ) سے بذریعہ ڈاک منگوائیں جن سے میں نے اور میرے ساتھیوں نے خوب استفادہ کیا۔ آج بھی وہ ڈکشنریاں طالب علمی کی غربت اور مسکنت کی یاد دلاتی ہیں۔
جب 2009 میں بہ فضل تعالی جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ پہنچا تو وہاں اپنے دونوں شوق (پڑھنا اور کتابیں خریدنا، اگر مفت ملے تو بھی حاصل کرنا) کو پورا کرنے کا بھرپور موقع ملا۔ چنانچہ میں نے حتی المقدور سلف کی کتابیں جمع کیں۔ سب سے پہلے کتب ستہ اور ان کی شرحیں خریدیں، امام ابن تیمیہ، ان کے شاگردان کی تصنیفات وتالیفات کو ترجیحی طور سے اہم مکتبات اور تحقیقی طباعت کو سامنے رکھ کر خریدا۔ کتاب کے خریدنے میں اگر رہنمائی کی ضرورت پڑی تو اپنے اساتذہ اور بعض محققین کی مدد بھی حاصل کی۔ مجھے یاد آتا ہے کہ چند کتابیں محققِ عصر شیخ عزیز شمس حفظہ اللہ کے مشورے سے بھی خریدیں۔ اس لیے کہ جتنا ضروری کتاب خریدنا ہے اتنا ہی ضروری نسخوں کی پرکھ اور طباعت کی پہچان بھی ہے۔ میری کوشش یہ رہی کہ متداول فنون کی کوئی نہ کوئی اہم کتاب ضرور ذاتی لائبریری کی زینت بن جائے۔ آخری سال میں جب ارادہ بنا کہ جامعہ اسلامیہ سے فراغت پاکر کسی دینی ادارے کی خدمت کرنی ہے تو درسیات کی اہم کتابیں بھی خرید لیں۔ اسی وجہ سے جامعہ امام ابن تیمیہ میں ان دنوں جو بھی کتابیں میرے زیر تدریس ہیں یا جن کتابوں کے مراجعہ کی ضرورت پیش آتی ہے اکثر وبیشتر وہ کتابیں میری ذاتی لائبریری میں موجود ہوتی ہیں۔ خوب شوق سے حسب ضرورت ان کتابوں پر حاشیہ لگاتا اور دیگر معلومات قلمبند کرتا ہوں۔
جب تک جامعہ اسلامیہ مدینہ میں رہا اکثر کتابیں میرے ساتھ رہیں۔ جب وہاں سے مستقل طور پر ہندوستان لوٹنے کا ارادہ ہوا تو کتابیں پہلے روانہ کردیں، یہاں تک کہ صرف تین باکس کتاب بھیجنے میں مجھے 1500 ریال خرچ کرنا پڑا، پھر بھی میں کتاب بھیج کر ہی ہندوستان لوٹا۔ بقیہ کتابیں جامعہ اسلامیہ کے توسط سے گھر پہنچیں۔
جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کی بہت ساری خوبیوں میں سے ایک خوبی یہ بھی ہے کہ وہ اپنے فارغین کو مطالعہ کا عادی بناتی ہے، اہم مراجع ومصادر کے خریدنے اور ذاتی لائبریری بنانے کے لیے ہر سال اپنے ہزاروں طلبہ کو پیسے دیتی ہے۔ اس کے باوجود اگر وہاں کا کوئی فارغ التحصیل اپنی ذاتی لائبریری قائم نہ کرسکے تو اسے بد نصیب کے علاوہ کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ کتابوں کے خریدنے کا شوق تو میں نے وہاں ہر ملک کے طلبہ میں دیکھا مگر اس معاملے میں یمنی، افریقی اور یورپین طلبہ پیش پیش نظر آئے۔
چند ہندوستانی طلبہ کے پاس تو اتنی کتابیں نظر آئیں کہ اتنی بہت سارے مدرسوں کی لائبریریوں میں نہیں ہوں گی۔ یقینا کتاب دیکھ کر بے پناہ خوشی ہوتی ہے اور کتاب خریدنے کا سب سے بہتر موقع طالب علم کو ملتا ہے۔ اور اس زمانے میں کتابوں کے خریدنے اور جمع کرنے کا سب سے بہتر مرکز سعودی عرب ہے جو کتاب آپ کو وہاں مل سکتی وہ کہیں نہیں۔
اس وقت میری تقریبا ساری چھوٹی بڑی کتابیں میری رہائش گاہ (جامعہ امام ابن تیمیہ) پر ہیں۔ چند کتابیں آبائی گاؤں بھکورہر کی چھوٹی سی الماری میں ہیں۔ جب کبھی گھر کچھ دنوں تک قیام کرنے کا موقع ملتا ہے ان کتابوں کو الٹ پلٹ کر دیکھتا اور جامعہ جاتے ہوئے انھیں واپس اسی الماری میں رکھ دیتا ہوں۔
ان دنوں عید الأضحی قریب ہونے کی وجہ سے گھر پر ہوں۔ عادت کے مطابق کئی مہینوں کے بعد گھر کی چھوٹی الماری کو کھولا۔ مقصد تھا کہ چند کتابیں عید الأضحی کی مناسبت سے نکل آئیں تاکہ مطالعہ جاری رہے اور کچھ لکھنے لکھانے کا بھی کام ہوسکے۔
اتفاق سے چند کتابیں اور کچھ کتابچے ہاتھ لگے، چند کتابوں کے نام ذیل کے سطور میں قلمبند کیے جاتے ہیں تاکہ اگر موقع ملے تو ہماری طرح دیگر طلبہ بھی ان کتابوں سے استفادہ کرسکیں:
1-منهج السالكين وتوضيح الفقه في الدين، تأليف: عبد الرحمن بن ناصر السعدي رحمه الله
2-التحفة في أحكام العمرة والمسجد الحرام، تأليف: فهد بن يحي العماري
3-الفائزون في الحج، إعداد القسم العلمي، مدار الوطن
4-لا تفعل أخطاء ومخالفات يقع فيها كثير من الحجاج والمعتمرين، القسم العلمي، مدار الوطن
5-أيام مباركة، اردو ترجمہ: محمد طیب بھواروی
6-كيفية زيارة مسجد الرسول صلى الله عليه وسلم، تأليف: ابن باز رحمه الله
7-أحكام الزيارة وآدابها على ضوء الكتاب والسنة، تأليف: ابن باز رحمة الله
8-أحكام الحج، تأليف: د. محمد بن عبد العزيز الفائز
9-حتى لا يقع الحرج، تأليف: أ.د. ابراهيم بن محمد الصبيحي
10- منار السبيل في شرح الدليل، تأليف: الشيخ إبراهيم بن محمد بن سالم بن ضويان
11-بقیع کے آداب زیارت
12-فضل أيام عشر ذي الحجة، تأليف: ابن الجبرين رحمه الله
13-أحكام الأضحية، تأليف: ابن عثيمين رحمه الله
14-الصفا والمروة (كتابچہ)
15-الحِجر (کتابچہ)
16-مقام إبراهيم (کتابچہ)

ان کے علاوہ بھی چند مفید کتابیں دکھیں جنھیں مطالعہ کے لیے میز پر رکھ لیا ہے۔ اللہ ان کے مطالعے کی توفیق دے۔
17-جهالات الناس في الطلاق، تأليف: إسماعيل الرميح
18-ملخص سيرة سيدنا ونبينا محمد صلى الله عليه وسلم وأمهات المؤمنين رضي الله عنهن، تأليف: المهندس أسعد مصطفى قمقمجي
19-الجواب الكافي، تأليف: ابن قيم الجوزية
20- بزم رفتگاں، تالیف: سید صباح الدین عبد الرحمن
21-تیسیر الصرف، ڈاکٹر ولی اختر ندوی(رحمہ اللہ)
22-طريق السعادة، تأليف: الدكتور عبد المحسن القاسم (کتابچہ)
23-كيف تحفظ القرآن الكريم (كتابچہ)
24-طھارة المريض وصلاته. محمد الصالح العثيمين
25-وإن تعدوا نعمة الله لا تحصوها.إعداد الشيخ أحمد الحفير

اللہ تعالی ہم سب کو سلف کی کتابوں کے پڑھنے، خریدنے، حفاظت کرنے اور حاصل شدہ علم کی نشر واشاعت کی توفیق بخشے۔

آپ کے تبصرے

3000