امام مسلم بن حجاج قشیری ؒ اور ان کی کتاب صحیح مسلم: ایک سرسری مطالعہ

آصف تنویر تیمی تاریخ و سیرت

تحریر: محمد نور الإسلام مدنی
ترجمہ: آصف تنویر تیمی
جن اعاظم نے دنیا کے مکتبات کو اپنی تصنیفات،تحقیقات اور تراجم رجال سے مالا مال کیا ان میں امام مسلم رحمہ اللہ کا نام جلی حرفوں میں موجود ہے۔اگرچہ آپ نے طویل عمر نہ پائی،مگر جو بھی عمر ملی،اس کو علم وعمل میں صرف کیا۔آپ کی مبارک زندگی کا سب سے مبارک عمل آپ کی شاہکار تالیف’صحیح مسلم‘ ہے، جو حدیث کی دوسری سب سے صحیح کتاب ہے۔دنیا کے تمام مسلمان اس کتاب کی اہمیت وافادیت سے آگاہ ہیں۔مدارس وجامعات اور دیگر اسلامی تعلیم گاہوں میں طلبہ وطالبات اس کتاب کا درس لیتے ہیں۔بلا اس کے پڑھے اسلامی دنیا میں کسی کو عالم تصور نہیں کیا جاتا۔اللہ نے کتاب اور مولف کو بڑی مقبولیت عطا کی،اب تک ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں صفحات دونوں کے تعلق سے لکھے جاچکے ہیں،اللہ کی توفیق سے مجھے بھی چند صفحات لکھنے کا موقع ملا ہے۔دعا گو ہوں کہ ان صفحات کے عوض مجھے اور آپ سب کو رب ذو الجلال ان ائمہ کرام کے ساتھ دن قیامت میں جنت میں جمع کردے۔
ذیل میں مولف اور کتاب سے متعلق چند اہم معلومات تحریر کی گئی ہیں:
نام ونسب:
آپ کا نام ونسب مسلم بن حجاج بن مسلم بن ورد بن کوشاذ قشیری نیساپوری ہے۔
ولادت:
آپ کی تاریخ ولادت کے تعلق سے مورخین کی متعدد رائے ہے،بعض نے۲۰۱ھ،بعض نے ۲۰۲ھ،بعض نے۲۰۴ھ اور اکثر محققین نے۲۰۶ھ کو صحیح تاریخ ولادت قرار دیا ہے۔
سکونت:
آپ نے خراسان کے شہر نیساپور کو اپنا وطن بنایا،جو اس زمانے میں مرکز علم وفن سمجھا جاتا تھا،خاص طور سے علم حدیث کے لیے۔
نشو ونما:
آپ کی نشو ونما اور پرورش وپرداخت ایسے گھر اور ماحول میں ہوئی جو علم ورفعت میں عالی مقام تھا۔آپ کے والد علم وفضل سے مالا مال اور علم دوست انسان تھے۔آپ بزاز کے پیشے سے منسلک تھے، آپ کے پاس مال ودولت کی کمی نہ تھی۔آپ کی تونگری نے حصول علم میں کافی اہم کردار ادا کیا۔اس کی بدولت آپ نے دور دراز ملکوں کا علمی سفر کیا۔
اخلاق وعادات:
آپ بلند ہمت اور نشیط انسان تھے۔بڑی محنت سے فن حدیث کا علم حاصل کیا،یہاں تک کہ بقول بعض آپ کی وفات ایک حدیث تلاش کرتے ہوئی۔
دوسروں کے ساتھ ہمدردی میں کوئی آپ کا نظیر نہ تھا،لوگ آپ کو’محسن نیساپور‘ کے لقب سے پکارتے تھے۔آپ علم حدیث کے امام،متقی،پرہیز گار اور عبادت گزار تھے۔آپ کی دینداری نے آپ کو لوگوں کا محبوب بنادیا تھا۔اللہ نے آپ کو حدیث کی دوسری سب سے صحیح کتاب کو جمع کرنے کی توفیق دی جو دنیا میں ’صحیح مسلم‘ کے نام سے مشہور ہےاور آپ امام المحدثین کے لقب سے جانے گئے۔
علمی مقام ومرتبہ:
آپ نے بارہ سال کی عمر سے سماع حدیث کا آغاز کیا۔اول وہلہ میں آپ نے اپنے علاقے کے جید علماء ومحدثین سے کسب فیض کیا جن میں یحیی بن بُکیر تمیمی نیساپوری،اسحاق بن راہویہ،قتیبہ بن سعید وغیرہ کا نام قابل ذکر ہے۔شروع سے آپ صحیح اور ضعیف احادیث میں تفریق،علل حدیث کی معرفت،رواة حديث کے احوال کی خبر،ان کی عدالت اور ضبط کی پرکھ کے حریص تھے۔ مونچھ اور داڑھی آنے سے قبل۲۲۰ ھ میں آپ نے بغرض حج مکہ کا سفر کیا اور وہاں اپنے سب سے بڑے استاد امام قعنبی سے حدیثیں سنیں اور اس کے بعد آپ نے دیگر شہروں کا علمی سفر شروع کیا۔
اس زمانے میں محدثین چار مقاصد کے تحت علمی اسفار کیا کرتے تھے:
(۱)حصول حدیث(۲)حدیث کی چھان بین(۳)سند عالی کا حصول(۴)رواة حدیث کے احوال کی معرفت۔
مذکورہ اہداف کے پیش نظر امام مسلم رحمہ اللہ نے ذیل کے علمی شہروں کا سفر کیا:
حجاز:
یہاں آپ نے اسماعیل بن اویس،امام قعنبی اور سعید بن منصور وغیرہ سے حدیثیں سنیں۔
عراق:
یہاں آپ نے علی بن نصر جھضمی،قتیبہ بن سعید،احمد بن حنبل،خالد بن خداش،احمد بن منیع اور احمد بن یونس وغیرہ سے حدیثیں سنیں۔
ری:
یہاں آپ نے محمد بن مہران جمال اورابو غسان محمد بن عمرو زُنیجا وغیرہ سے حدیثیں سنیں۔
مصر:
یہاں آپ نے حرملہ بن یحیی،عمرو بن سواد اور عیسی بن حماد تُجیبی رحمہم اللہ سے حدیثیں سنیں۔
شام:
آپ کے شام کے اساتذہ میں محمد بن حماد سکسکی اور ولید بن مسلم وغیرہ کا نام قابل ذکر ہے۔
عقیدہ ومنہج:
آپ سلف کے عقیدے پر کار بند تھے۔آپ کا منہج وہی تھا جو آپ کے مشائخ واساتذہ امام بخاری،احمد بن حنبل، اسحاق بن راہویہ اور ابو زرعہ رازی وغیرہ کا تھا۔
لوگوں کے تعریفی کلمات:
ابن ابی حاتم کہتے ہیں: آپ ثقہ حفاظ حدیث میں سے تھے۔
خطیب بغدادی کہتے ہیں: آپ کا شمار حفاظ حدیث کے ائمہ میں ہوتا تھا۔
سمعانی کہتے ہیں: آپ (علمی)دنیا کے ایک امام تھے۔
ابن خلکان کہتے ہیں: آپ حفاظ حدیث میں سے ایک اور محدثین کے سرخیل تھے۔
ان کے علاوہ امام ذہبی،ابن عبد الہادی،خلیلی نے بھی آپ کی شایان شان تعریفیں کی ہیں۔ امام نووی نے تو آپ کو اہل حدیثوں کا امام کہا ہے۔
مشائخ:
علمی اسفار کے ضمن میں امام مسلم کے بعض اساتذہ کا ذکر ہوا ہے،ان کے علاوہ صرف صحیح مسلم میں اپنے جن اساتذہ سے حدیثیں بیان کی ہیں ان کی مجموعی تعداد ۲۲۰ ہے۔ان کے علاوہ بھی بہت سارے اساتذہ ہیں جیسے علی بن جعد،علی بن مدینی،محمد بن یحیی ذہلی،محمد بن عبد الوھاب اور امام بخاری وغیرہ۔
شاگردان:
آپ کے بے شمار تلامذہ ہیں ان میں سے ذیل کے سطور میں مشاہیر کے ناموں پر اکتفا کیا جاتا ہے:
(۱)ابراہیم بن ابی طالب
(۲)ابراہیم بن محمد بن سفیان نیساپوری
(۳)احمد بن حمدون بن احمد أعمشی
(۴)احمد بن سلمہ بن عبد اللہ نیساپوری
(۵)محمد بن اسحاق بن خزیمہ
(۶)ابو عیسی ترمذی
(۷)ابو عوانہ إسفرائينی
تالیفات وتصنیفات:
امام مسلم کا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جنھوں نے بکثرت کتابیں لکھیں،آپ کی کل کتابوں کی تعداد ۳۶ ہےلیکن ان میں سے اکثر اس زمانے میں ناپید ہیں۔
جو کتابیں ہم تک پہنچی ان میں سے چند یہ ہیں:
(۱)اسماء الرجال
(۲)الأسماء والکنی
(۳)الکنی والأسماء
(۴)کتاب التمییز
(۵)الجامع
(۶)رجال عروة بن الزبير وجماعة من التابعين
(۷)الصحيح
(۸)الطبقات
(۹)المسند الصحيح المعروف بصحيح مسلم
(۱۰)المنفردات والوحدان
(۱۱)من ليس له إلا راو واحد
(۱۲)الوحدان
وفات:
امام مسلم رحمہ اللہ کا انتقال نیساپور میں ۲۵؍رجب۲۶۱ھ اتوار کی شام،۵۵ سال کی عمر میں ہوا۔نیساپور ہی میں آپ کو دفن کیا گیا۔
کہا یہ بھی جاتا ہے کہ آپ ایک حدیث کی تلاش میں سرگرداں رہے،ساتھ ہی قریب رکھے کھجور کی ٹوکری سے کھجور بھی کھاتے رہے،جس کی وجہ سے آپ کی وفات ہوگئی۔لیکن اس واقعے پر بہت سارے ائمہ نے کلام کیا ہے۔
صحیح مسلم:
آپ کی زندگی کا سب سے بڑا کارنامہ صحیح مسلم کی تدوین ہے،جس کو کتاب اللہ کے بعد تیسری اور صحیح بخاری کے بعد دنیا کی دوسری صحیح کتاب ہونے کا شرف حاصل ہے۔مسلمانوں کے درمیان اس کتاب کو جو مقبولیت اور شہرت حاصل ہےوہ بیان سے باہر ہے۔حافظ ابن الصلاح رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اس کتاب کی وجہ سے امام مسلم رحمہ اللہ کی قدر ومنزلت ثریا تک پہنچ گئی،علم حدیث اور دیگر علوم میں آپ کو امامت کا درجہ نصیب ہوا۔
صحیح مسلم کا مکمل نام:
المسند الصحیح المختصر من السنن بنقل العدل عن العدل عن رسول الله صلى الله عليه وسلم ہے۔
مسلمانوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ صحیح بخاری کو صحیح مسلم پر متعدد وجہوں سے فضیلت حاصل ہے۔اس لیے کہ امام بخاری نے اپنی صحیح میں راویوں سے حدیث لینے کی جو شرطیں رکھی ہیں وہ امام مسلم کی شرطوں سے کہیں سخت ہیں،مثلا روای حدیث کے لیے اپنے شیخ سے ملاقات کی شرط وغیرہ.امام مسلم نے اپنی صحیح میں اس راوی کی بھی نقل کی ہے جس کے اپنے شیخ سے ملاقات کا امکان پایا جاتا ہے۔
صحیح مسلم کے خصائص وفضائل:
اس ضمن میں امام نووی لکھتے ہیں: جو بھی صحیح مسلم پر غائر نگاہ ڈالے گا،اس کی اسناد،اس کی ترتیب،اس کے سیاق وسباق،اس کی عمدہ تحقیق وتدقیق،اس کے احتیاط اور اس کے اختصار کو انصاف کی نظر سے دیکھے گا وہ اس بات کا قائل ہوجائے گا کہ امام مسلم رحمہ اللہ کا ہمسر اور مقابل ان کے بعد پایا جانا مشکل ہے۔سچ ہے:
یہ رتبہ بلند ملا جس کو مل گیا
ہر مدعی کے واسطے دار ورسن کہاں
امام نووی ہی کہتے ہیں: امت کا صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی صحت اور ان کی حدیثوں پر عمل کے وجوب پر اتفاق ہے۔
امام ابن تیمیہ کہتے ہیں: اہل علم اس پر متفق ہیں کہ قرآن کریم کے بعد صحیح بخاری اور صحیح مسلم سے صحیح کوئی کتاب نہیں۔
سبب تالیف:
دو سبب اہم ہیں:
(۱)امام مسلم کے شاگرد حافظ احمد بن سلمہ ان کے پاس آئے اور ان سے دین کی معرفت سے متعلق چند ماثور حدیثوں کا مطالبہ کیا،احمد بن سلمہ کی یہ بات امام مسلم کے دل میں پیوست ہوگئی اور اس کے بعد دین وشریعت کی حدیثوں کو انھوں نے جمع کرنا شروع کردیا،جو بعد میں صحیح مسلم کی شکل میں دنیا نے دیکھا۔
(۲)امام مسلم نے حدیثوں سے شغف اور محبت میں صحیح حدیثوں کے جمع کرنے کا بیڑا اٹھایا تاکہ لوگوں کو منکر اور ضعیف روایتوں سے دور رکھا جاسکے۔
مدت تالیف:
کل پندرہ سال کے عرصے میں امام مسلم نے اپنی صحیح کو جمع کیا،اسی کی تائید ان کے شاگرد احمد بن سلمہ نے کی ہے۔
جائے تالیف:
حافظ ابن حجر نے فتح الباری کے مقدمہ میں اس بات کی وضاحت کی ہے امام مسلم نے اپنی صحیح کی تالیف اپنے زمانے کے بڑے بڑے محدثین کی موجودگی میں شہر نیساپور میں کی۔
شروحات:
عربی و اردو میں صحیح مسلم کی بے شمار شرحیں موجود ہیں۔صرف عربی شرحوں کی تعداد۶۴ ہے۔اردو اور دیگر زبانوں کی شرحیں ان کے علاوہ ہیں۔
ذیل میں کچھ مشہور عربی شروحات کے نام درج کیے جاتے ہیں:
(۱)المعلم بفوائد كتاب صحيح مسلم، تاليف: أبو عبد الله محمد بن علي المازري
(۲)إكمال المعلم في شرح صحيح مسلم،تاليف: قاضي عياض المالكي
(۳)المنهاج في شرح الجامع الصحيح. لمسلم بن الحجاج، تاليف: امام نووي
(۴)إكمال إكمال المعلم، تاليف: أبو عبد الله محمد بن خليفه المالكي
(۵)مكمل إكمال الكمال،تاليف: محمد بن يوسف السنوسي
(۶)الديباج على صحيح مسلم بن الحجاج،تاليف: جلال الدين السيوطي
(۷)السراج الوهاج من كشف مطالب صحيح مسلم بن الحجاج،تاليف: صديق حسن خان القنوجي
(۸)منة المنعم شرح صحيح مسلم،تاليف: صفي الرحمن مباركپوری
(۹)فتح الملھم بشرح صحیح مسلم،تالیف: محمد تقی عثمانی
صحیح مسلم کی تالیف کے بعد سے اب تک اس کتاب کی خدمت مختلف طریقے سے جاری ہے،شروحات کے علاوہ مستدرکات،مستخرجات،مختصرات اور رجال ورواة سے متعلق سیکڑوں کتابیں دنیا کی لائبریریوں کی زینت ہیں۔
اللہ تعالی ہم سب کو اس عظیم کتاب سے بھرپور استفادہ کرنے کی توفیق بخشے۔ آمین

آپ کے تبصرے

3000