مسلمانو! ابھی زیادہ دیر نہیں ہوئی

کاشف شکیل متفرقات

کہتے ہیں کہ جو شخص سماج کو اپنے خون جگر سے سینچ رہا ہوتا ہے سماج سب سے زیادہ گالیاں بھی اسی کو دیتا ہے۔ جس کو اس کے ہم وطن جادوگر، پاگل اور دیوانہ کہتے ہیں وہی راتوں کو اشک بہا کر اللہ سے ’امتی امتی‘ کہہ رہا ہوتا ہے کہ خدایا گرچہ یہ لوگ میرا انکار کر رہے ہیں مگر ان کا بھلا کرنا۔ اللھم اھد قومی فانھم لا یعلمون۔ پروردگار ! تو قادر مطلق ہے تو میری قوم کو سچا شعور دے۔ او کن فیکون والے مولا ! یہ میرے اپنے لوگ ہیں ان کو بے سہارا بھٹکا ہوا مت چھوڑ، انھیں سیدھی راہ پر چلا۔ او کل جہان کے مالک رب العالمین ! ان گمشتگانِ منزل کو، ان‌ صحرا نوردوں کو، ان قبیلوں اور خاندانوں میں بکھرے ہوئے لوگوں کو مذہبی شعور، سیاسی بیداری اور سماجی جاگروکتا پردان کر۔ تو ان کو ایک بنا دے نیک بنادے۔میں ان کو ’قولوا لا الہ تفلحوا و تملکوا‌ العرب و العجم‘ کا فرمان سنا چکا ہوں کہ بس ایک ہو جاؤ اور صرف ایک کو مان لو تو یہ ملک عرب ہی نہیں عجم بھی تمھارا ہوگا۔ تمھاری ستّا ہوگی اور تمھارا ہی راج چلے گا۔
آخر کار عزت والے رب نے یہ دعا سن لی اور سب کو متحد کردیا۔ اور صاف صاف قرآن میں اس کی قبولیت کی گڈ نیوز دے دی اور فرمایا:
واعتصموا بحبل الله جميعا ولا تفرقوا واذكروا نعمت الله عليكم إذ كنتم أعداء فألف بين قلوبكم فأصبحتم بنعمته إخوانا
یعنی تم سب مل کر ﷲ کی رسّی کو مضبوطی سے تھام لو اور فرقے فرقے نہ ہو۔ اوراﷲ کی اِس نعمت کو یاد کرو کہ تم ایک دوسرے کے دشمن تھے تو اُس نے تمھارے دلوں کو اُلفت و محبت سے جوڑ دیا۔ اور اِس طرح تم اُس کے فضل و کرم سے بھائی بھائی بن گئے۔
اللہ پاک آج پھر قوم کو اتحاد کی ضرورت ہے، تیرے بندے سیاسی بصیرت کے محتاج ہیں۔ یہ لوگ سماجی شعور سے نا آشنا ہیں۔ مذہب کی روح کو بالکل فنا کر چکے ہیں۔ یہ ناداں سو گئے سجدے میں جب وقت قیام آیا۔ اللہ! ہم گنہگار سہی مگر تیرے غلام ہیں ہمارے حال پر رحم فرما، مولا! ہماری دعاؤں میں اثر نہ سہی مگر تیرا عفو و کرم تو دائمی ہے تو ہم پر اپنا کرم کر۔ ہم نے قرآن کو اپنے سینوں میں نہ سہی اپنے طاقوں میں سجا رکھا ہے مالک! تجھے تیرے کلام قرآن‌ کا واسطہ تو ہمارا مارگ درشن کر۔ اللہ ہمیں توفیق دے کہ ہم‌ اپنی اور اپنے سماج کی اصلاح کر سکیں‌۔ بغیر تیری رحمت اور توفیق کے ہمارے بس میں کچھ بھی نہیں۔ع
اللہ اگر توفیق نہ دے انسان کے بس کا کام نہیں
لیکن ساتھ ہی ساتھ میں اپنے مسلم سماج سے عرض کرنا چاہوں گا کہ توفیق باندازہ ہمت ہے ازل سے؎
اٹھ باندھ کمر کیا ڈرتا ہے
پھر دیکھ خدا کیا کرتا ہے
مسلمانو! آج ضرورت ہے عزم و ہمت اور جد و جہد کی۔‌ ہمت مرداں مدد خدا۔ آج ضرورت ہے کہ تم اصلاح کا عزم کر لو اور جب تم عزم کرلو تو اللہ پر بھروسہ کرکے کام کا آغاز کردو۔ واذا عزمت فتوکل علی اللہ۔
مسلمانو! ابھی تم سو رہے ہو خدا کے واسطے بیدار ہو جاؤ۔ ابھی تم مرے نہیں کہ اٹھ نہ سکو۔ قبل اس کے کہ تم موت کے گھاٹ اتار دیے جاؤ جاگو اور جگاؤ۔ بیداری کا ثبوت دو۔ اپنے حق کی خاطر آگے بڑھو۔
مسلمانو! ابھی تم سے تمھارا حق چھیننے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‌ مگر ابھی ایک حد تک کوشش ہی کی جا رہی ہے ابھی موقع ہے۔ اپنے حقوق کے لیے اور انصاف کی بالادستی کے لیے خواب غفلت کو خواب و خیال کردو۔ آبلہ پا ہی سہی مگر راہ طلب پر اپنے قدم تو بڑھاؤ۔ اگر تم خود نہیں کچھ کرسکتے تو دوسروں سے امید مت رکھو۔ع
راہ طلب میں کون کسی کا اپنے بھی بیگانے ہیں
مسلمانو! تمھارے ساتھ ناانصافیاں اور سوتیلا برتاؤ لاکھ سہی مگر تم ناامیدی کو کفر جاننے والی قوم ہو۔ تم ’وان لیس للانسان الا ما سعیٰ‘ پر ایمان رکھنے والی قوم ہو۔ ناامیدی کو جھٹک دو اور حرکت شروع کردو۔ کیوں کہ حرکت میں ہی برکت ہے۔
مسلمانو! الہٰی قانون ’قرآن‘ کی تلاوت، فہم و تدبر اور عمل اور ملکی قانون ’آئین ہند‘ کے مطالعہ اور تحفظ کے لیے کمربستہ ہو جاؤ۔ تم اللہ کی مدد کرو اللہ تمھاری مدد کرے گا اور تمھیں ثابت قدم رکھے گا۔
مسلمانو! تم اسلام میں پوری طرح سے داخل ہو جاؤ۔ یہ میں نہیں تمھارا رب قرآن میں تم سے مخاطب ہو کر کہہ رہا ہے۔
مسلمانو! تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ پر عمل کرو۔ اپنے اخلاق و کردار کو سنوارو۔ اپنے معاملات اور اپنی معاشرت درست رکھو۔ کیوں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے؎
ظالم سے لیا‌ ظلم کا بدلہ نہ کسی وقت
مارا بھی تو اخلاق کی تلوار سے مارا
مسلمانو! ابھی زیادہ دیر نہیں ہوئی۔ تمھارے‌ ساتھ اب تک جو ہوا‌ اس کو ایک الارم سمجھو۔ بیداری کا الارم۔ یہ الارم بہت دیر سے بج رہا ہے مگر تم اس کو snooze کرتے جا رہے ہو۔ اب بھی اگر نہ جاگے تو بہت دیر ہوجائے گی۔
مسلمانو! یاد رکھو تم جب تک خود اپنے اندر تبدیلی لانے کی کوشش نہیں کروگے تب تک اللہ بھی تمھاری حالت تبدیل نہیں کرے گا۔ اللہ نے اعلان کردیا‌ ہے:
ان اللہ لا یغیر ما بقوم حتی یغیروا ما بانفسھم
یعنی؎
خدا نے آج‌ تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہوجس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا
مسلمانو! ذاتی مفادات سے پرے اٹھ کر اجتماعی مفادات کے حصول کے لیے کوشش کرو۔ تم اکیلے خوش رہ کر کیا کروگے اگر تمھارا بھائی کسی این آر سی اور سی اے اے میں ملک بدر کردیا جائے۔
یہ کچھ باتیں تھیں جو دل کی گلیوں میں گردش کر رہی تھیں اور برجستہ صفحہ قرطاس پر آگئیں۔ بس آخر میں ایک شعر سے اپنی بات ختم کرتا ہوں؎
نہ سمجھوگے تو مٹ جاؤگے اے ہندی مسلمانو
تمھاری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں

2
آپ کے تبصرے

3000
2 Comment threads
0 Thread replies
0 Followers
 
Most reacted comment
Hottest comment thread
2 Comment authors
newest oldest most voted
Ziya khan

AAAAhh kya bat hai dil cheer k rakhdiya aapnae ….. Allah save dua hai k Allah eid ahle Hadis k Shaheen ko sada salamat rakhe. …..kya dard hai qaum k liye wah jawab nahin.

Mohammad Luqman

میرے دل کی آواز