اللہ تعالی نے قرآن کی حفاظت کی ذمہ داری خود اپنے اوپر لی ہے:
إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ [سورة الحجر: ۹] ہم نے ہی اس ذکر -قرآن- کو نازل فرمایا ہے اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔
جس چیز کی حفاظت اللہ تعالی کرے اس کے ضائع ہونے کے بارے میں سوچنا بھی محال ہے۔ ہمیں یہ ذرہ برابر خوف یا خدشہ نہیں ہے کہ قرآن کو کوئی بدل سکتا ہے، یا اس میں کوئی کمی بیشی کر سکتا ہے۔
البتہ جب اسلام اور اس کی تعلیمات کے خلاف کوئی ہرزہ سرائی کرتا ہے تو ایسے موقع پر لوگوں کے یہاں اسلام کے متعلق جاننے کی ایک ایسی خواہش اورللک پیدا ہوتی ہے جو عام حالت میں نہیں ہوتی۔ اس لیے ایسے موقعوں کو اسلام کی صحیح تصویر پیش کرنے کے لیے بطور غنیمت استعمال کرنا چاہیے۔
کہتے ہیں: رب ضارۃ نافعۃ۔ بسا اوقات بظاہر نقصان دہ نظر آنے والی چیز بھی نفع بخش ہوتی ہے۔اس لیے اگر کبھی اس طرح کی کوئی بیہودہ کوشش کرتا ہے تو اس سے اسلام کو مزید تقویت ملتی ہے۔
چودہ سو سال سے اللہ تعالی نے قرآن کی حفاظت کی ہے اور ان شاء اللہ تا قیامت یہ محفوظ رہےگا۔ اس کے بہت سارے نمونے ہم اپنی آنکھوں سے روزانہ مشاہدہ کرتے ہیں لیکن ان میں غور وفکر نہیں کرتے۔
قرآن دو چار صفحے کی کوئی چھوٹی کتاب نہیں ہے، بلکہ ایک ضخیم کتاب ہے۔ اور اس میں ایک جیسی بے شمار آیتیں ہیں جن میں بہت معمولی سا فرق ہے، جنھیں یاد رکھنا کوئی آسان کام نہیں۔ اس کے باوجود یہ کتاب کروڑوں لوگوں کے سینوں میں محفوظ ہے۔
پوری دنیا میں کوئی ایسی کتاب نہیں جس کے اتنے زیادہ حفاظ ہوں، بلکہ اس کے لاکھوں حصے کا ایک حصہ بھی نہیں۔کتنے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں جو دنیاوی تام جھام سے بے خبر ہیں لیکن ان کے سینوں میں قرآن کریم محفوظ ہے۔
اس لیے اگر پوری دنیا کے قرآن کے نسخوں کو کوئی ضبط بھی کر لے، جلا بھی دے پھر بھی قرآن کو دنیا سے ختم نہیں کر سکتا۔
کتنے ایسے حفاظ ہیں جو قوت بینائی سے محروم ہیں جو کبھی قرآن کھول کر دیکھتے ہی نہیں۔ انھوں نے استاد سے سن کر اسے یاد کیا ہوا ہے۔ انھیں قرآن کے نسخوں کی ضرورت ہی نہیں۔
کتنے ایسے حفاظ ہیں جو قوت گویائی سے محروم ہیں۔
کیا قرآن کے علاوہ دنیا کی ایسی کتاب کوئی دکھا سکتا ہے جس کے یاد کرنے والے اندھے وگونگے بھی ہوں!!!
کیا یہ محض انسانی پلاننگ ہے؟
کیا کوئی کسی دوسری کتاب کے ساتھ پلاننگ کرکے اسے انجام دے سکتا ہے؟
نہیں اور قطعا نہیں۔ یہ بس اللہ تعالی کی حفاظت کا ایک طریقہ ہے جس میں عقل والوں کے لیے بہت بڑی نشانی ہے۔
کسی کتاب کے ایک سے زائد ایڈیشن ہوں، الگ الگ لوگوں نے اسے ٹائپ کیا ہو تو اس میں بعض الفاظ اور جملوں کا فرق ہونا بالکل عام بات ہے۔
پوری دنیا میں قرآن کریم کے اتنے نسخے ہیں جنھیں شمار کرنا بھی نا ممکن ہے۔ اور وہ صرف آج کے زمانے کے لکھے ہوئے نسخے نہیں ہیں بلکہ سینکڑوں سال پرانے نسخے بھی ہیں، لیکن ان میں حرف اور آیت کا فرق ہونا تو دور کی بات زبر زیر پیش کا بھی کوئی فرق نہیں ہے۔ اگر کوئی ایسی نازیبا کوشش کرے بھی تو فورا پکڑا جاتا ہے۔
کیا یہ کوئی انسانی کاوش ہے؟
اگر انسان کسی دوسری کتاب کے ساتھ ایسی کوشش کرے بھی تو کامیاب ہو سکتا ہے؟
نہیں اور قطعا نہیں۔ یہ محض اللہ تعالی کی حفاظت کا ایک مظہر ہے، بس، مزید کچھ نہیں۔
بہت عمدہ بہت بہتر۔۔۔۔
اس موقع پر عظمت قرآن پر بات ہونی چاہیے تاکہ اس بد باطن کو یہ سمجھ آئے کہ قرآن کی عظمت کیا ہے؟اور اس پر جان چھڑکنے والوں کی تعداد کیا ہے؟قرآن پر جتنا لکھا گیا اور اس میں جس قدر عجائب وغرائب پوشیدہ ہیں اسے تصور بھی نہیں کیا جاسکتا؟اللہ قرآن پر انگلی اٹھانے والوں کو ان کےکیفر کردار تک پہونچائے۔آمین
آمین
جزاکم اللہ خیرا شیخ محترم